جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

وَٹس ایپ پیغامات جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق نہیں تھے : کرال رپورٹ

datetime 8  فروری‬‮  2019 |

نیویارک(این این آئی)نیویارک میں قائم کارپوریٹ معاملات کی تحقیقات کرنے والی ایک فرم کرال نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس سے متعلق عام طور پر استعمال کیے جانے والے شواہد کو چیلنج کیا ہے اور ان پر اپنے اعتراضات وارد کیے ہیں۔غیرلکی خبررساں ادارے سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر نے کرال کو جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق شواہد کے جائزے کے لیے مقرر کیا تھا۔

اور ا س نے اپنی تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کردی ہے۔ کرال کی رپورٹ میں امریکی سی آئی اے کے واقعے کے جائزے کے ایک اہم عنصر کو چیلنج کیا گیا ہے۔سی آئی اے کے اس مزعومہ جائزے میں یہ کہا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں 2 اکتوبر کو جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا تھا۔سی اے آئی نے مبینہ طور پر اپنے اس دعوے کے حق میں سعودی ولی عہد اور سعودی عرب کے ایک سابق مشیر سعود القحطانی کے درمیان 2 اکتوبر کو وٹس ایپ پر 11 پیغامات کو ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا۔سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہاسپل نے امریکی سینیٹروں کو دسمبر 2018 میں ان شواہد کے بارے میں بریف بھی کیا تھا۔اس کے بعد لنڈزے گراہم اور رچرڈ شیلبی سمیت متعدد سینٹروں نے بیانات جاری کیے تھے۔تاہم سی آئی اے نے یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اس کے پاس ایسا کوئی براہ راست ثبوت نہیں جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔نیویارک شہر میں قائم تحقیقاتی فرم نے بھی اپنی تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت کردی ہے کہ سعودی ولی عہد اور سعود القحطانی کے مابین وٹس اپ پر 2 اکتوبر کو جن پیغامات کا تبادلہ ہوا تھا ،ان میں جمال خاشقجی یا ان کے قتل کا سرے سے ذکر ہی نہیں تھا۔کرال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کو وٹس ایپ پیغامات میں کسی قسم کی ترمیم وتبدیلی کا بھی کوئی اشارہ نہیں ملا ہے

بلکہ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس روز شہزادہ محمد بن سلمان کے سعود القحطانی کے نام 11 پیغامات عام موضوعات کے بارے میں تھے۔ان میں ایک ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز سے فون پر گفتگو ، ایک تقریر کے ترجمے اور ایک شمسی توانائی کے بارے میں ایک پریس ریلیز سے متعلق تھا۔ایک سعودی ذریعے کا کہنا تھاکہ

بظاہر یہ لگتا ہے کہ سی آئی اے کے پاس اس بات کا تو ثبوت تھا کہ برقی مراسلت ہوئی ہے لیکن اس کے پاس اس مراسلت کے مواد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر سعودی ولی عہد جمال خاشقجی کے قتل کے روز اپنے ایک مشیر سے رابطے میں تھے تو اس سے کوئی بھی چیز ثابت تو نہیں ہوجاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…