کراچی(این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤمیں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ کاروباری حجم میں نسبتاً اضافہ ہوا ۔منی بجٹ کے اعلان کے بعد مارکیٹ میں خریداری کی پوچھ گچھ دوبارہ شروع ہوگئی ہے،جنرز کے پاس کپاس کا اسٹاک نسبتاً کم ہوتا جا رہا ہے۔صوبہ سندھ وپنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7000 تا 8800 روپے جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40کلو3000تا 3800روپے رہا۔
بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8200روپے پھٹی کا بھاؤ3200تا 3700 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی اسپاٹ ریٹ فی من 8700 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ حکومت کی کپاس کی درآمد پر سے کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کے اعلان ہونے کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں کاروباری حجم بہت کم ہو گیا تھا لیکن وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی جانب سے منی بجٹ کے اعلان کے بعد مارکیٹ میں روئی کی خریداری کچھ حد تک بڑھ گئی ہے۔ کاٹن یارن کے کاروبار میں بھی پوچھ گچھ شروع ہوئی ہے لیکن مجموعی طور پر اسپننگ ملز میں کاٹن یارن کا اسٹاک بڑھتا جا رہا ہے کچھ ملیں ایک دو شفٹ بند کرنے پر مجبور ہوئی ہیں تاہم فی الحال اوپن اینڈ ملز کے کاٹن یارن کی ڈیمانڈ بڑھنے کی وجہ سے کاروبار نسبتاً اچھا چل رہا ہے۔ وزیرخزانہ اسد عمر نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ’’ری فارم پیکیج‘‘میں کی گئی کچھ سفارشات کا اطلاق پہلے جولائی سے ہوگا جس کے باعث کاروباری حلقہ شش و پنج میں مبتلا ہو گیا ہے۔ مذکورہ منی بجٹ میں برآمدات بڑھانے کا عندیہ دیا گیا ہے لیکن برآمدی مصنوعات کا سب سے بڑے ٹیکسٹائل سیکٹر کے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے بلکہ ای سی سی کے اجلاس میں کپاس پر سے درآمدی ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس پہلی فروری سے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن تاحال اس کے متعلق ایس آراوجاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کچھ پریشان لگ رہا ہیں۔ بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں مجموعی طور پر ملا جلا رجحان رہا۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی تنازع ابھی تک حل نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ اب آئندہ 30 فروری کو دوبارہ اجلاس ہونے والا ہیں اس میں کوئی مثبت
فیصلہ ہوگا تو بین الاقوامی طور پر کاروبار میں اضافہ ہو سکے گا۔ فی الحال مقامی جنرز کے پاس کپاس کی تقریبا 16 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے پہلی فروری کو پاکستان کاٹن جنرز کی جانب سے ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے اس میں جنرز کے پاس پڑے ہوئے اسٹاک میں مزید کمی آنے کی امید ہے۔دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے آئندہ سیزن میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھیں کرنے کا عزم کیا ہے اس کے لئے متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ وہ ابھی سے ہی کپاس کی فصل بڑھانے
کے متعلق مثبت حکمت عملی تیار کرکے اس پر فوری طورپر عمل درآمد شروع کردیں۔ آئندہ سال امید ہے کہ پانی کا مسئلہ انشااللہ حل ہوجائے گا کیوں کہ اس سال پہاڑوں پر بڑے پیمانے پر برف باری ہوئی ہے رواں سال ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 8 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جبکہ ملوں کی ضرورت ایک کروڑ 45 تا 50 لاکھ گانٹھوں کی ہے بیرون ممالک سے تقریبا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی فی الحال ملوں نے تقریبا 28 تا 30 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں۔