جمعہ‬‮ ، 10 اکتوبر‬‮ 2025 

اگر کلبھوشن یادیو کو زندہ گرفتار کیا جا سکتا ہے تو ذیشان کو کیوں نہیں؟ حامد میر برس پڑے ،پی ٹی آئی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا ڈالا

datetime 21  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ ساہیوال پر ہر آنکھ اشکبار ہے ،واقعے  میں ہلاک ہونے والے ذیشان کو سی ٹی ڈی کی جانب سے دہشتگرد قرار دئے جانے کے معاملے پر معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر نےبھی  اہم سوال اٹھا دیا۔ٹویٹر پر اپنے پیغام میں حامد میر نے کہا کہ اگر ذیشان دہشت گرد تھا تو اسے زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ اگر کلبھوشن یادیو زندہ گرفتار ہو سکتا ہے تو ذیشان کیوں نہیں؟

انہوں نے کہاکہ پنجاب پولیس نے مقتولین کے ورثا کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی اور سی ٹی ڈی والوں کی ایف آئی آر میں ایک مقتول کو نامزد کر دیا یہ بدنیتی ہے۔اس حوالے سے انہوں نے نجی ٹی وی  پروگرام میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین کی جانب سے سانحہ کی جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے وہ نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوئی ہے حالانکہ لواحقین چاہتے تھے کہ ایف آئی آر کارروائی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف درج ہو، ان پولیس اہلکاروں کےخلاف درج ہو جنہوں نے ان کے پیاروں کو مارا ہے۔لیکن اس کے برعکس سی ٹی ڈی نے لاہور میں جو ایف آئی آر درج کی ہے اس میں ذیشان نامی شخص کو نامزد کر دیا ہے۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک بات ہے۔ حکومت کے لیے اس پر تشویش کا پہلو چھُپا ہوا ہے کیونکہ ایک طرف حکومت کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ  صاحب دکھی ہیں ہم ذمہ داران کو عبرت کا نشان بنا دیں گے لیکن اس پر ستم ظریفی یہ کہ مظلوم خاندان کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف جبکہ ظالم کی ایف آئی آر میں مظلوم کو نامزد کر دیا گیا، اب جب ایک ہی کیس کی دو ایف آر درج ہو گئی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ خود قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور قانونی پیچیدگیاں پیدا کر رہے ہیں۔اس کا فائدہ بالآخر سی ٹی ڈی کو ہی ہو گا۔ حامد میر نے کہا کہ آپریشن کی سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک بات قابل غور ہے کہ سی ٹی ڈی کی گاڑی پر نمبر پلیٹ نہیں تھی اور سی ٹی ڈی کے کسی اہلکار نے بلٹ پروف جیکٹ بھی نہیں پہن رکھی تھی۔

تمام اہلکار سول کپڑوں میں تھے اُن کو دیکھ کر ایسا بالکل نہیں لگ رہا تھا کہ وہ کسی خطرناک دہشتگرد کو پکڑنے آئے ہیں۔حامد میر نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے مقتولین کے بیٹے کو پھولوں کو گلدستہ پیش کیے جانے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ذرا سوچئے! اگر کسی کی آنکھوں کے سامنے اسکے ماں باپ اور بہن کو قتل کر دیا جائے تو آپ اسکے ساتھ جا کر تعزیت کریں گے اسے دلاسہ دیں گے لیکن کیا آپ اس کے لئے پھول بھی لیکر جائیں گے؟ جب پتہ ہے کہ یہ مظلوم بچہ سو رہا ہے تو پھولوں کے ساتھ تصویر کھنچوانے کی کیا ضرورت تھی؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اوساکا۔ایکسپو


میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…