لاہور( این این آئی )بھارتی پنجاب کے وزیراعلی نے اپنی مرکزی حکومت کوکرتارپورراہداری کے راستے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کیلئے پاسپورٹ کی شرط ختم کرنے کی تجویز پیش کر دی جبکہ پاکستان کی طرف سے ارسال کی گئی تجاویز کے ڈرافٹ پر بھی مشاورت شروع کر دی گئی ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کے دفترمیں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بات پربھی غورکیا گیا ہے کہ بھارتی نژادغیرملکی یاتریوں کو کرتارپورکوریڈورکے راستے
پاکستان جانے کی اجازت ملنی چاہیے یا نہیں۔اجلاس میں کوریڈورکوگورداسپورکی مرکزی سڑک سے ملانے کے لئے بنائی جانے والے شاہراہوں کے لئے زمین ایکوائرکرنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاکستان کی جانب سے کوریڈور کو آپریشنل کرنے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا جبکہ پاکستان کی جانب سے بھجوائی گئی تجاویز کے ڈرافٹ بھی زیر غور آیا اور اس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکام کے اجلاس میں سامنے آنے والے تجاویز کو تحریر ی شکل میں مرتب کر کے اس بارے پاکستان کے متعلقہ حکام سے میٹنگ کی جائے گی جس کا مقصد سکھ یاتریوں کی آمدورفت کے حوالے سے مشترکہ طور پر قواعد وضوابط طے کرنا ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی پنجاب کے وزیراعلی امریندرسنگھ نے اپنی مرکزی حکومت کو تجویز دی ہے کہ کرتارپور راہداری کے ذریعے گوردوارہ دربارصاحب جانے والے بھارتی یاتریوں کے لیے پاسپورٹ کی شرط ختم کردی جائے ۔بھارتی پنجاب کے وزیراعلی آفس کے ترجمان کے مطابق امریندرسنگھ نے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ سکھوں کے لئے گوردوارہ دربارصاحب کے کھلے درشن دیدارکیلئے پاسپورٹ کی شرط ختم ہونی چاہیے اور اس کے علاوہ دیگر شرائط میں بھی نرمی ہونی چاہیے ۔