بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاکستان میں 21 فیصد لڑکیاں کم عمری کی جبری شادی کا شکار،سب سے زیادہ کس صوبے میں جبری شادیاں کرائی جاتی ہیں؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ

datetime 14  جنوری‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے کہاہے کہ پاکستان میں 21 فیصد بچیوں کی کم عمری میں ہی جبری شادی کردی جاتی ہے۔عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ڈیمو گرافکس آف چائلڈ میرجز ان پاکستان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان بہت زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق سال2011سے 2020تک دس سال کے عرصے میں کم عمری کی جبری شادیوں کا شکار بچیوں کی تعداد 14 کروڑ ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد کم عمر بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں ہے جہاں 75 فیصد بچیوں اور 25 فیصد بچوں کی جبری شادی کردی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کم عمری کی شادی کا سب سے زیادہ رجحان قبائلی علاقوں میں ہے جہاں 99 فیصد بچیاں کم عمری میں ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ایسے کی شادی کرنا جو ابھی رضا مندی کا اظہار کرنے کے قابل بھی نہ ہوا ہو، بچوں اور بچیوں دونوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…