اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گورنمنٹ گرلز کالج نارتھ الیون آئی میں قادیانیت کاپرچار کرنے والی لیکچرر مبشرہ طاہر کو تدریسی عمل سے ہٹا کر سیکریٹری کالجز کے پاس رپورٹ کرنے کی ہدایات ۔ سیکریٹری کالجز کی جانب سے معاملے کی انکوائری کیلئے کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ۔روزنامہ امت کے مطابق کالج کی پرنسپل غزالہ جلیس نے ڈائریکٹر کالجز کو قادیانیت کا پرچار کرنے والی ٹیچر کے تبادلے اور اس کو تنبیہ کرنے کے لئے خط لکھا تھا جبکہ اساتذہ کی کمیٹی نے بھی قادیانی خاتون کو متنبہ کیا تھا ۔
ریجنل ڈائریکٹر کالجز کے نام گورنمنٹ گرلز کالج نارتھ الیون آئی کی پرنسپل غزالہ جلیس میں تحریر کیا گیا کہ کالج میں2سال سے مبشرہ طاہر نامی اردو کی لیکچرر تعینات ہیں ،جو قادیانی مذہب سے تعلق رکھتی ہیں۔ان کو کبھی بھی اپنے مذہب کے بارے میں بات نہ کرنے کا پہلے ہی انتباہ کیا گیا تھا جس پر وہ 2 سال تک محتاط رہیں البتہ ان کے بارے میں مضمون پر عبور نہ ہونے کی شکایات ملتی رہیں۔ میں مصروفیت کے باعث 2روز کالج نہیں آئی،اس دوران مبشرہ طاہر کے مذہب کا علم ہونے پر سیکنڈ ایئر کی طالبات نے اس سے سوالات کئے جس پر اس نے طالبات سے بحث کی اور اپنے مذہب کے پرچار کی کوشش کی اور اس کے بعد وہ گھر روانہ ہو گئیں کیوں کہ انہوں نے شارٹ لیو لے رکھی تھی ۔
یہ معاملہ سامنےآنے پر کالج کی اساتذہ کمیٹی نے ایک با رپھر انہیں متنبہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ معاملہ میڈیا میں آنے کی وجہ سے والدین اور عوام کے مشتعل ہونے اور امن امان کی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔اس سے پہلے کہ کوئی ناخوش گوار واقعہ رونما ہو مبشرہ طاہر کا تبادلہ کردیا جائے اور اسے اپنے مذہبی پرچار سے باز رہنے کا انتباہ دیا جائے۔اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل کالجز سلیم غوری کاکہنا تھا کہ انہیں معاملے کا علم نہیں۔ریجنل ڈائریکٹر کالجز معشوق علی بلو چ کا کہنا ہے کہ وہ مبشرہ طاہر کو کالج سے ہٹا کر سیکریٹری کالجز کے پاس رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کر چکے ہیں۔دفاتربند ہونے کی وجہ سے مزید کوئی کارروائی نہیں ہو سکی۔سیکریٹری کالجز سے بات ہوئی ہے ۔آج مبشرہ طاہر کے خلاف انکوائری کمیٹی بنائی جائے گی۔