جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

ایک سال میں دو دفعہ بجٹ اور اب تیسرے کی تیاری زرداری اور شہباز کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں عمران خان خود گر رہے ہیں پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کو ابتک کی سب سے بڑی پیش کر دی

datetime 18  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آصف زرداری، شہباز شریف یا ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ، عمران خان کی حکومت تو خود گر رہی ہے،ان کی پارٹی کے اپنے لوگ ان سے ناراض ہو چکے ہیں، ابھی کراچی سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی 11 سیٹیں چھینی وہ نہیں ملیں گی، ہم نیب قانون میں ترمیم سمیت ہر اس چیز کے لیے تیار ہیں،

کہ ایک سال میں دو دفعہ بجٹ لے آئے اور اب تیسرے کی تیاری ہے ۔منگل کو مڈٹرم انتخابات کے امکانات پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں عمران خان حکومت کو گرانے کی کیا ضرورت ہے وہ تو خود گر رہے ہیں، ان کے پاس آج بھی جو اکثریت ہے وہ اپنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ نظام چلے مگر اگر مڈٹرم الیکشن ہوتا ہے تو یہ دوبارہ آنے کا سوچیں بھی نہیں، مڈٹرم انتخابات ہوئے تو کیا یہ 2013والی 35سیٹیں بھی لے پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کراچی سے ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی 11سیٹیں چھینی وہ نہیں ملیں گی، تحریک لبیک کو لانے سے انہیں 30کے قریب اضافی نشستیں ملیں، ان کی پارٹی کے اپنے لوگ ناراض ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ سوچیں بھی نہیں کہ آنے والے الیکشن میں گزشتہ ماحول ہو گا، عمران حکومت کو گرانے کی کیا ضرورت ہے، یہ اپنے دشمن خود ہیں، ان کی پالیسیاں حکومت کرنے کا رویہ طریقہ کار ہی کافی ہے،ان کی کابینہ ایسی تنظیموں سے ملاقاتیں کر رہی ہے جو شک کے دائرے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے، اپنی غلطیوں کو چھپا رہے ہیں، ہم نیب قانون سمیت ہر اس چیز کیلئے تیار ہیں جس سے پاکستان بہتر ہو سکتا ہے، یہ کرپشن کا نعرہ صرف دکھاوے کیلئے استعمال کررہے ہیں، مگر ان سے یہ نہیں بچیں گے، دو دفعہ بجٹ لے آئے تیسرے کی تیاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تیل کی قیمت پر عوام کو لوٹ رہے ہیں، 2011-12میں دنیا میں تیل کی قیمت 110ڈالر بیرل تھی جکہ ملک میں 94روپے لیٹر تھی، آج دنیا میں تیل 60ڈالر فی بیرل ہے اور ملک میں 114 روپے فی لیٹر ہے، انہیں صرف تیل سے اربوں روپے اضافی مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوریا کھاد کی قیمت 1300روپے تھی، آج1800روپے ہے، ڈی اے پی کی بوری 2800روپے تھی آج 3800روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار مررہا ہے، اسے فصل کی صحیح قیمت نہیں مل رہی ہے، وفاقی حکومت کسان کو امدادی قیمت دینے پر تیار نہیں ہے، زرداری صاحب، شہباز شریف یا ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں یہ خود کر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…