اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شواہد ملنے کی صورت میں علیمہ خان کیخلاف بھی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ ٹیکس جمع کرانے کی صورت میں ان کی پراپرٹی قانونی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ سیاست دانوں سمیت کئی افراد کے بیرون ممالک 40 کروڑ پاؤنڈز کے اکاؤنٹس منجمد کرا چکے ہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ وہ کسی عمران شفیق کو نہیں جانتے،جعلی اکاؤنٹس کا ذمہ دار اسٹیٹ بنک اور اس کا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ہے۔ ایک اور نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آئینی نظام کو سب سے زیادہ خطرہ کرپشن سے رہاہے،انسداد کرپشن پی ٹی آئی کے منشور کاحصہ ہے،نیب میں بہت زیادہ چھوٹے کیسز اینٹی کرپشن کوبھیج دیئے گئے ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ اگر کوئی تعاون کررہاہے تو اسے گرفتار نہیں کیاجاتا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ زلفی بخاری کاکیس ابتدائی انکوائری کے مرحلے میں ہے،نیب کے قوانین پر نظر ثانی کر رہے ہیں،معاون خصوصی شہزاد اکبرنے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے نیب کاگرفتاری کا اختیارختم کیا جائے،ملک کانظام کیا ایک خانوادے پر چلے گا؟شہزاداکبر نے کہا کہ ایف ایم یو نے دو سال بعد مشتبہ ٹرانزیکشنز کی تفصیلات بھیجیں ،منی لانڈرنگ سے متعلق پاکستان کا مانیٹرنگ یونٹ سب سے کمزور ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شواہد ملنے کی صورت میں علیمہ خان کیخلاف بھی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔