اسلام آباد(این این آئی)پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق ڈائریکٹر( ڈومیسٹک اینڈ ڈویلپمنٹ ) اولیمپئن نوید عالم نے کہا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ قومی ٹیم بھارت میں 28 نومبر سے شروع ہونے والے عالمی کپ میں کامیابی حاصل کرے کیونکہ اس وقت ٹیم کھلاڑی، کوچز اور فیڈریشن کے عہدیدار متحد ہیں، لیکن کسی بھی بڑے ایونٹ میں قومی ٹیم کو ٹاپ فور میں جگہ بنانی چاہئے۔
اگر ٹاپ فور میں جگہ نہیں بنتی تو فیڈریشن کے عہدیداروں کو ٹیم کی ناکامی کی ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ دس، دس اور بارہ، بارہ سالوں سے وہ ہی کھلاڑی چلے آئے رہے اور ان کے ہمراہ بھی وہی آفیشلز ٹیم کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کے سیکرٹری اور صدر کو چار کا عرصہ بھی مل جائیاور چار کا عرصہ کوئی کم وقت نہیں ہوتا اور ہر فیڈریشن کا ٹارگٹ بڑے بڑے ٹورنامنٹس میں ٹاپ فور میں جگہ بنانے کا ہونا چاہئے اگر ٹاپ فور میں قومی ٹیم کی جگہ نہیں بنتی تو فیڈریشن کے عہدیداروں کو جواب دینے والی بات اوراس کے لئے لمحہ فکریہ بھی ہے، انہوں نیکہا کہ ہاکی کیلئے ایک ارب روپے سے زائد فنڈز ملے ہیں کھلاڑیوں کو کسی قسم کی مشکلات نہیں ہونی چاہئے بلکہ ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئے، عالمی کپ کے حوالیسے انہوں نیکہا کہ فیڈریشن نے عالمی ہاکی کپ کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی، صرف ایک ہی منصوبہ تھا کہ کسی نہ کسی طرح رقم چاہئے ہم سپانسر کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہاکی کو سپانسر کیا، انہوں نیکہا کہ قومی ٹیم کو ٹریک سوٹ میں بھارت بھیجا گیا ہے اس طرح تو کسی کلب کے کھلاڑی بھی نہیں جاتے اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر یا کم ازکم سیکرٹری جنرل کو قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو عالمی کپ میں شرکت کے لئے الوداع کرنا چاہئے تھا تاکہ کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوتے، ایک سوال کے جواب میں نوید عالم نیکہا کہ یہ بھی ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ قومی ٹیم کے ساتھ کو ئی پروفیشنل کوچ نہیں ہے لیکن دوست ہاکی والے لوگ ہیں، انہوں نیکہا کہ عالمی کپ میں پاکستان دو میچ جیت کر کوارٹر فائنل کے لئے کوالیفائی کرسکتا ہے کوئی اتنا مشکل ٹارگٹ نہیں ہے اگر ٹیم جذبے۔
متحد اور ٹیکنیک کیساتھ کھیلے تو ہم گولڈ میڈل حاصل کرسکتے ہیں اگر گولڈ میڈل نہیں تو کم از کم ٹاپ فور میں تو جگہ بنا سکتے ہیں، نوید عالم نے کہاکہ ہمارے سینئر لیجنڈ شہناز شیخ، سمیع اللہ، خواجہ ذکاء الدین، ڈاکٹر طارق اور راؤ سلیم ناظم ان کا ویڑن اور سوچ صرف ملک میں ہاکی کی ترقی ہے اور جو بھی فیصلے کئے جائیں وہ ہاکی کے مفاد اور بہتری کے لئے کئے جائیں تاکہ انٹرنیشنل سطح پر ہاکی کے میدان میں کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل
کرسکیں، انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا پاکستان کے پاس تمام ہاکی میں بڑے بڑے اعزازات تھے جن اولمپک، عالمی کپ، چیمپیئنز ٹرافی اور ایشین گیمز شامل ہیں، اس وقت اتنی سہولیات بھی نہیں تھیں لیکن فیڈریشن کے عہدیدارہاکی کے ساتھ مخلص تھے، لیکن اب اتنی سہولیات اور اربوں روپے ہونے کے باعث ہاکی ترقی نہیں کر سکی، موجودہ انتظامیہ ہاکی کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ دینے کی بجائے اپنی کرسی بچانے کے چکر میں ہے۔