دبئی (آئی این پی)قومی کر کٹ ٹیم کے تجربہ کارآل راونڈرمحمد حفیظ نے کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کو بدلنے اور اس میں تفریحی کا عنصر لانے کی ضرورت ہے،پاک بھارت کر کٹ میچز دونوں ملکوں میں کھیل کی بہتری کیلئے ضروری ہیں،چاہتا ہوں کہ عزت کیساتھ جاؤں،جب تک لڑنے کی طاقت اورٹیم کے معیار پر پورا اترنے کی ہمت ہو ملک کیلئے کھیلنا چاہتا ہوں، لوگوں کی رائے کو کارکردگی
سے غلط ثابت کیا، جو رویہ اختیار کیا جا رہا تھا وہ قابل قبول نہیں تھا، میرا بیٹا تمام کرکٹرز کے بارے میں جانتا ہے، وہی میرا کوچ اور سب سے بڑا ناقد ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں محمد حفیظ نے کہا کہ پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے پر خوش ہوں،فارم کے ساتھ اعتماد کا بحال ہونا بھی ضروری ہے،کئی معاملات کیریئر پر اثر انداز ہوتے ہیں،کم بیک کو آخری موقع سمجھ کر سخت محنت کی اور صلہ پایا، میری ترجیح پاکستان کیلیے کھیلنا تھی اور رہے گی۔ شعیب ملک کی طرح ریٹائرمنٹ پلان کے سوال پر محمد حفیظ نے کہا کہ یہ موقع ہر کھلاڑی کی زندگی میں آتا ہے، چاہتا ہوں کہ عزت کیساتھ جاؤں،جب تک لڑنے کی طاقت اور قومی ٹیم کے معیار پر پورا اترنے کی ہمت ہو ملک کیلیے کھیلنا چاہتا ہوں۔ آل راونڈر نے کہا کہ اگر میں کسی بھی فارمیٹ کیلئے موزوں ہوں تو کھیلوں گا،سوچ رہا ہوں کہ اپنے اوپر دباو تھوڑا کم کروں،اس کیلئے مناسب وقت کا انتظارکررہا ہوں، کسی بھی فارمیٹ میں اپنے سے بہتر متبادل نوجوان کرکٹر نظر آئے تو فیصلہ کرنے میں آسانی اور خوشی محسوس کروں گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کپتان سرفرازاحمد مجھ سے میدان میں مشورے کرتے اور نوجوانوں سے بات کرنے کی اجازت بھی دیتے ہیں۔محمد حفیظ نے کہا کہ ایکشن کی اصلاح کے بعد بولنگ مہارت میں کمی آگئی، پٹھوں کونئے زاویے کا عادی بنانا مشکل کام ہے، کئی چیزوں میں محدود ہوگیا، پہلے جیسا بولرنہیں ہوں،چاہتا ہوں کہ بطور آل راؤنڈر کھیلوں اور جب بھی ٹیم کو ضرورت ہو بولنگ کروں۔محمد حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ کو تبدیل کرتے ہوئے اس میں تفریحی عنصر شامل کرنے کی تجویز پیش کردی،ان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی میچز کو شائقین پسند کرتے اوراسپانسرز بھی اسی کی جانب راغب ہوتے ہیں، پرفارمنس پر ملنے والی پذیرائی کرکٹرز کا بھی حوصلہ
بڑھاتی ہے،ایک، دوملکوں کے سوا شائقین ٹیسٹ کرکٹ دیکھنے اسٹیڈیم میں نہیں آتے جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں میدان بھر جاتے ہیں،میرے خیال میں ٹیسٹ کرکٹ کو بدلنا اور اس میں تفریحی عنصر لانا چاہیے۔محمد حفیظ نے پاک بھارت مقابلوں کو دنیائے کرکٹ کے لیے بھی سودمند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، جو مزا روایتی حریفوں کا
میچ کھیلنے اور دیکھنے میں آتا ہے، وہ کسی اور مقابلے کا خاصا نہیں، ہم بھارت کھیلنے جائیں، وہ سیریز کے لیے پاکستان آئیں تونہ صرف دونوں ملکوں بلکہ دنیائے کرکٹ کے بھی مفاد میں ہے۔ آل راؤنڈر نے کہا کہ کھیلوں کے معاملے میں اپنے بچوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتا ہوں، میرا بیٹا تمام کرکٹرز کے بارے میں جانتا ہے، وہی میرا کوچ اور سب سے بڑا ناقد ہے۔