لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ خطرناک جانوروں کا زہر انسانی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ زہریلے جانوروں کے زہر پر تحقیق کرنے والے سائنس دان ڈاکٹر زولتان ٹکاس نے کہا ہے کہ خطرناک جانوروں کے زہر کو ادویات میں شامل کرکے انسانی زندگیاں بچائی جارہی ہیں۔ سائنس دان ڈاکٹر زولتان کے مطابق صرف سانپ کے زہر کے زہریلے اثرات ایسے ہیں۔
جنہیں اس زمین پر ارتقا نے خاص طور پر منتخب کیا ہے، سانپ کا زہر ایک منٹ سے کم میں انسانی زندگی ختم کردیتا ہے۔ ادویات کے ماہر ڈیوڈ واریل کے مطابق 2015 میں 2 لاکھ افراد سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ خطرناک جانوروں کے زہر سے انسانی زندگی کو بچانے کے لیے مزید تحقیق جاری ہیں جبکہ تین خطرناک جانوروں کے زہر کو ادویات میں شامل کرنے کا عمل جاری ہے جن میں سانپ، کموڈو ڈریگن، کیکڑا شامل ہے۔ سانپ کا زہر سانپ کے زہر کا تریاق کرنے والے ممالک میں میکسیکو، بھارت، آسٹریلیا، برازیل، کوسٹاریکا اور جنوبی افریقہ سرفہرست ہیں۔ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ خوفناک سانپ آب دل اور دیگر امراض کے شکار افراد کے لیے معاون ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے زہر میں خون کو پتلا رکھنے اور اس کے لوتھڑے بننے سے بچانے کی صلاحیت دیکھی گئی ہے۔ سانپ کے زہر سے متعلق تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سانپ کا زہر جن ادویات میں استعمال ہورہا ہے ان میں ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک شامل ہیں۔ انڈونیشیا کے جزائر میں پایا جانے والا کموڈو ڈریگن دنیا کا نایاب جانور ہے، اسے دنیا کی سب سے بڑی چھپکلی مانا جاتا ہے، یہ جاندار سخت گرم ماحول میں اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے، تقریباً پانچ چھوٹے جزیروں میں ایک اندازے کے مطابق چار سے پانچ ہزار ڈریگن پائے جاتے ہیں۔ اس کے منہ میں خطرناک زہریلے بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو انسانی موت کا سبب بن چکے ہیں حتیٰ کہ اس کا دیا ہوا معمولی زخم بھی انسانی جان لے لیتا ہے۔ کموڈو ڈریگن کا زہر امراض قلب کی ادویات میں استعمال ہوتا ہے جو دل میں بنے ہوئے خون کے ٹکڑوں (کلاتس) کو ختم کردیتی ہے۔ سن 2008 کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہر سال تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کیکڑے کے زہر سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ 3250 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ کیکڑے کے زہر سے بنی ادویات موذی مرض کینسر کی تشخیص اور اُس کے علاج میں کارآمد بھی ثابت ہوئیں، اس کے علاوہ رسولی کا علاج بھی ان کے زہر سے بنی ادویات سے ممکن نظر آیا ہے۔