واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی جیسن گرین بیلٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تیار کردہ مجوزہ امن منصوبے میں اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات کو اولین ترجیح حاصل ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو بھی منصفانہ حقوق دلانے کی کوشش کی جائے گی۔اسرائیلی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی ایلچی نے کہا۔
امریکا کے امن منصوبے میں فلسطین اور اردن کو ایک کنفیڈریشن میں تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری محاذ آرائی ختم کرانے کے لیے نئے روڈ میپ پر کام کر رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مجوزہ امن منصوبے کو کامیاب کرنے کے خواہاں ہیں اور وہ اپنے منصوبے کو مشکل ترین سفارتی کوشش بھی قرار دے رہے ہیں۔ستمبر میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ توقع ہے ان کا وضع کردہ امن منصوبہ دو ، تین یا چار ماہ کے اندر اندر پیش کردیا جائے۔ انہوں نے فلسطین ، اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کی تجویز کی حمایت کی تاہم اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی۔امریکی امن مندوب نے یہ انٹرویو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دیا تھا۔بیلٹ کا کہنا تھا کہ ہم کنفیڈریشن ماڈل پرغور نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن منصوبے میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تمام حل طلب مسائل کا حل تجویز کیا گیا ہے۔ ان میں فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ اور اسرائیل کی سلامتی کے مسائل خاص طورپر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی امن منصوبے میں اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات پر خاص طورپر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کو بھی ان کے منصفانہ حقوق دلانے کی کوشش کریں گے۔ ہماری کوششیں بہتر توازن قائم کرنا اور ایسا حل پیش کرنا جس سے تمام فریقین مطمئن ہوں۔