ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

مجھے زیادہ کمیشن چاہئےورنہ۔۔ پاکستان میں موجود سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر آج تک کیوں نہیں نکالے جا سکے؟روزانہ کروڑوں ڈالر کما کر دینے والا منصوبہ کس سابق وزیراعلیٰ کی لالچ اور کمیشن خوری کا شکار ہو گیا، جانئے

datetime 4  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف سینئر صحافی محمود شام اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ مشیر وزیرا عظم برائے تجارت ، ٹیکسٹائل سرمایہ کاری، صنعت اورپیداوار عبدالرزاق دائود نے اپنی بزنس برادری کو یوں مطمئن اور حکومت کی پالیسیوں کا قائل کیا کہ دل عش عش کر اُٹھا اور اقبال سے معذرت کے ساتھ:نگاہ مرد میمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں،ایوب خان کے زمانے میں

چائے خانوں میں لکھا ہوتا تھا۔’سیاسی گفتگو کرنا منع ہے‘پھر جب پارلیمانی نظام نے زور پکڑا۔ تو سننے میں آیا کہ ’سیاسی بھرتیوں‘ نے ادارے تباہ کردئیے۔ پولیس کی ناکامی اور رشوت ستانی کا ذمہ دار بھی سیاسی تقرریاں پائی گئیں۔سیاست اتنی بری کیوں سمجھی جاتی ہے۔ سیاست تو ریاست چلانے کا مقدس عمل ہے۔ خود سیاسی رہنما کسی بیان کو سیاسی بیان کہہ کر مستردکردیتے ہیں۔ کاروبار میں سیاسی عناصر کو شریک نہیں کیا جاتا۔ اب یہی سلوک میڈیا کے ساتھ بھی ہونے لگا ہے۔ اکثر اوقات سنجیدہ اور اہم میٹنگوں سے میڈیا کو دور رکھا جاتا ہے۔یہ تمہید اس لئے باندھی ہے کہ کراچی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود ( اے آر ڈی) برائے تجارت۔ ٹیکسٹائل۔ صنعت اور پیداوار نے بہت ہی مہارت۔ برجستہ ۔ لطیف اور شگفتہ پیرائے میںماضی کا پوسٹ مارٹم کیا۔ مستقبل کی صورت گری کی اور بہت سوں کے ساتھ ان کے لئےبھی کہہ دیا جاتا ہے کہ یہ مشرف کی ٹیم میں شامل تھے۔ مشرف کے بارے میں دونوں باریاں لینے والی پارٹیوں نے ایسا پروپیگنڈہ کیا ہے کہ جیسے وہ ضیا الحق سے بھی بد تر ڈکٹیٹر تھے۔ گزشتہ چالیس برس۔ جو تباہی اور بربادی کے سال ہیں ۔ ان میں مشرف کے پہلے تین سال ایک خوشحال جزیرے کی طرح ہیں۔ ہم ایک کہاوت کا سہارا لے لیتے ہیں بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے۔ اب زمانہ جمہوریت اور آمریت کے درمیان

مقابلے کا نہیں بلکہ بہتر حکمرانی اور ابتر حکمرانی کا ہے۔عمران کی ٹیم میں اسد عمر۔ عبدالرزاق دائود اور ڈاکٹر عشرت حسین۔ ایسی تکون ہیں کہ اگر انہیں عمران خان نے آزادی سے کام کرنے دیا تو معیشت نہ صرف پٹری پر آجائے گی بلکہ ملک میں خوشحالی کا آغاز بھی ہوسکتا ہے۔سعودی عرب سے معاملے میں ریکوڈک کو بھی شامل دیکھ کر مجھے یقین آیا کہ یہ حکومت واقعی اقتصادی استحکام

لانا چاہتی ہے۔ ریکوڈک جو ہماری تقدیر بدل سکتا ہے۔ روزانہ کئی ملین ڈالر دے سکتا ہے۔یہاں سونا ہے۔ تانبا ہے اور دھاتیں ہیں۔ چلّی کی ایک کمپنی نے اس کے لئے چاغی میں ایئرپورٹ بنایا۔ روزانہ یہ دھاتیں برآمد ہورہی تھیں۔ ریفائنری میں بھیجی جارہی تھیں۔ حکومت پاکستان کو معاوضہ مل رہا تھا۔ لیکن ایک وزیرا علیٰ نے کہا کہ انہیں سابق وزیرا علیٰ سے زیادہ کمیشن چاہئے اس کشمکشمیں چاہ کا یہ رشتہ ٹوٹ گیا۔

 

 

 

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…