کراچی(آن لائن)نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار نے عاشورہ کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا ہے ۔نقیب قتل کیس کی سماعت کے بعد کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں راؤ انوار نے کہا کہ ‘5 اعلیٰ افسران بھی جے آئی ٹی میں تفتیش صحیح نہیں کر سکے، حتیٰ کہ جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر تک غلط درج کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میری پوسٹنگ لازمی ہوگی، مجھ پر صرف الزامات ہیں’۔یاد رہے کہ رواں برس 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایک نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔جس کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور سابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو انکوائری کا حکم دیا۔نقیب اللہ کے والد خان محمد کی جانب سے درج کروائے گئے واقعے کے مقدمے میں راؤ انوار کو نامزد کیا گیا تھا۔بعدازاں پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کرکے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیا اور نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے کر پولیس افسر کی گرفتاری کی سفارش کی تھی۔تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر از خود نوٹس بھی لیا گیا تھا۔ملزم راؤ انوار کچھ عرصے تک روپوش رہے تاہم 21 مارچ کو وہ اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔بعدازاں ضمانت ملنے کے بعد راؤ انوار کو 21 جولائی کو رہا کردیا گیا تھا، تاہم نقیب اللہ قتل کیس فی الوقت تعطل کا شکار ہے اور اس میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔