نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک)متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے ساحلی شہر الحدیدہ کی آزادی ناگزیر ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب لانا زکی نسیبہ نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط لکھا ہے اور اس میں حوثی وفد کے گذشتہ ہفتے جنیوا میں
امن مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کے مضمرات کا ذکر کیا ہے۔انھوں نے اس خط میں لکھا کہ حوثیوں کی جنیوا مذاکرات میں عدم شرکت دراصل اقوام متحدہ کو کسی خاطر میں نہ لانے اور بامقصد سیاسی عمل کو درخور اعتناء نہ سمجھنے کے رویے کی عکاس ہے۔ان کے اس طرزِ عمل سے بحران کے خاتمے کے خواہاں یمنی عوام اور عرب اتحاد کو بھی مایوسی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے یہ حوثیوں کے 2014ء سے سیاسی عمل میں عدم شرکت ، سیاسی عمل کو سبوتاڑ کرنے اور وعدے توڑنے ہی کا تسلسل ہے جس سے یمن آج سیاسی اور انسانی بحران سے دوچار ہے۔لانا زکی نے لکھا کہ عرب اتحاد کے نقطہ نظر سے فوجی کارروائی مسئلے کا آخری حل ہے لیکن حوثیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے حدیدہ کی آزادی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔اس مقصد کے لیے یمنی فوج نے عرب اتحاد کی مدد سے حدیدہ اور دوسرے علاقوں کی حوثیوں کے قبضے سے آزادی کے لیے کارروائی کو تیز کردیا ہے۔امارات کی سفیر نے سلامتی کونسل سے بھی اس مقصد کے لیے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیااورکہاکہ سلامتی کونسل اور عالمی برادری کو بھی حوثیوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔اس دباؤ کا آغاز فوری طور پرایران کی جانب سے حوثیوں کو مہیا کیے جانے والے ہتھیاروں ، رقوم اور ٹیکنیکل امداد کی بندش سے ہونا چاہیے۔انھیں ایران سلامتی کونسل کی قراردادوں 2216 اور 2231 کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ تمام امداد مہیا کررہا ہے۔