کابل (آن لائن)افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ انتہا پسند اور دہشتگرد عناصر ہر صورت حکومت میں آنا چاہتے ہیں یہ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہوتے ،پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کو یہ سبق یاد کرلینا چاہیے ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں چیلنجز ہیں مل کر ان کا مقابلہ کرنا ہوگا ،بھارت کی طرف سے دفاع سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں تعاون بہت مددگار ثابت ہوا ہے،
لیکن افغان سرزمین پر بھارتی فوجیوں کی موجودگی پر کبھی بات چیت نہیں ہوئی،طالبان، افغان حکومت سے بات نہیں کرنا چاہتے، لیکن اگر وہ جمہوری عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہم ان کا خیر مقدم کریں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے لیے کو یہ سبق لینا چاہیے کہ انتہاپسند اور دہشت گرد عناصر طویل مدت میں کسی بھی ملک کے مفاد میں مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔ایسے عناصر اپنی حکومت چاہتے ہیں اور وہ بالآخر کسی بھی ملک میں اٹھ کھڑے ہوں گے۔’انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے پاکستان کا وزیر اعظم بننے کے بعد کہا ہے کہ وہ خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں، ہم ان کے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں چیلنجز ہیں، لیکن ہمیں امید ہے کہ ہم مل جل کر کام کر کے ان کا مقابلہ کر سکیں گے، تاہم اس کے لیے دونوں طرف سے مخلصانہ تعاون ضروری ہے۔’بھارتی فوجیوں کی افغانستان میں موجودگی کے حوالے سے عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ‘بھارت کی طرف سے دفاع سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں تعاون بہت مددگار ثابت ہوا ہے، لیکن افغان سرزمین پر بھارتی فوجیوں کی موجودگی پر کبھی بات چیت نہیں ہوئی۔’افغان چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ان روابط کا مقصد طالبان پر افغان حکومت سے بات کرنے کے لیے زور ڈالنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ’طالبان، افغان حکومت سے بات نہیں کرنا چاہتے، لیکن اگر وہ جمہوری عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہم ان کا خیر مقدم کریں گے۔