بیجنگ(این این آئی)چین بیلٹ اینڈ روڈ پالیسی کے تحت مختلف ممالک میں تیزی سے تجارتی بنیادی ڈھانچے کھڑے کرنے میں مصروف ہے۔ جن ممالک میں یہ منصوبے جاری ہیں، وہاں اب بیرونی قرضوں کے مسائل نے جنم لینا شروع کر دیا ہے۔جرمن ریڈیو کے مطابق چین صدر شی جن پنگ نے بین الاقوامی نیو سِلک روڈ منصوبے کا اعلان 2013میں کیا تھا۔
اس تجارتی منصوبے کے تحت بیجنگ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اربوں ڈالر سے مختلف ممالک میں ریلوے لائنز، سڑکیں اور بندرگاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔اس منصوبے کے پانچ برس بعد چینی صدر دفاعی پوزیشن پر آ گئے ہیں کیوں کہ اس حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ چین غریب ممالک میں قرض کے جال بچھا رہا ہے اور بہت سے ممالک وسائل میں کمی کی وجہ سے ان کی ادائیگی نہیں کر پائیں گے۔دوسری جانب اس منصوبے کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں چینی صدر شی نے اس کا بھرپور طریقے سے دفاع کیا ہے۔تاہم مالدیپ کے جلاوطن اپوزیشن لیڈر محمد نشید نے بحر ہند میں چینی اقدامات کو زمین کی چوری اور استعماریت قرار دیا کیوں کہ اس ملک کو ملنے والا اسی فیصد قرض چین نے فراہم کیا ہے۔ سری لنکا چینی قرض کی پہلے ہی بہت بڑی قیمت ادا کر چکا ہے۔ سری لنکا نے چین کے 1.4ارب ڈالر کے منصوبوں کے قرض کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اپنی ایک انتہائی اہم بندرگارہ 99 برسوں کے لیے چین کو لیز پر فراہم کر دی ہے۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ پالیسی کے تحت مختلف ممالک میں تیزی سے تجارتی بنیادی ڈھانچے کھڑے کرنے میں مصروف ہے۔ جن ممالک میں یہ منصوبے جاری ہیں، وہاں اب بیرونی قرضوں کے مسائل نے جنم لینا شروع کر دیا ہے۔جرمن ریڈیو کے مطابق چین صدر شی جن پنگ نے بین الاقوامی نیو سِلک روڈ منصوبے کا اعلان 2013میں کیا تھا۔