بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک)عراق میں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے طویل جوڑ توڑ کے بعد سائرون گروپ کی قیادت میں ایک نیا پارلیمانی اتحاد قائم کیا گیا ہے۔عراق کے سرکاری خبر رساں اداروں کے مطابق نئے پارلیمانی اتحاد میں شامل ہونیوالے ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 177 ہوگئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق سائرون کی قیادت میں تشکیل پانے والے پارلیمانی اتحاد میں الحکمہ والنصر، الوطنیہ، القرار
، ترکمانی اتحاد، بیارق الخیر، مسیحی اور صبائی پارلیمانی جماعتیں شامل ہیں۔ ان کے مجموعی ارکان پالیمنٹ کی تعداد 177 ہے۔پارلیمانی اتحاد کی تشکیل کے بعد معاہدے کی ایک نقل میڈیا کو جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عراق میں پارلیمانی اتحاد کا اعلان کیا گیا جس میں 16 منتخب پارلیمانی دھڑوں کے 177 ارکان شامل ہیں۔قبل ازیں نئے پارلیمانی اتحاد کی طرف سے ایک غیر رسمی بیان جاری کیا گیا تھا جس پر اتحاد میں شامل ہونے والے تمام گروپوں کے رہ نماؤں کے دستخط ثبت نہیں تھے۔ شیعہ مذہبی رہ نما مقتدیٰ الصدر اور وزیراعظم حیدر العبادی کی جماعت پر مشتمل یہ سب سے بڑا پارلیمانی اتحاد ہے۔خیال رہے کہ عراق میں مئی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے مختلف پارلیمانی جماعتوں کیدرمیان اتحاد کی تشکیل پر بات چیت چلتی رہی ہے تاہم اس میں پیش رفت نہ ہونے کے باعث حکومت سازی کاعمل تعطل کا شکار رہا ہے۔ نئے وجود میں آنے والے پارلیمانی اتحاد میں مقتدیٰ الصدر کا سائرون، حیدر العبادی کا النصر الائنس عمار الحکیم کا الحکمہ،نائب صدر ایاد علاوی کا نیشنل الائنس، بدر ھادی العامری کا فتح الائنس اور سابق وزیراعظم نوری المالکی کا ’دول? القانون ‘ سمیت کئی دوسرے گروپ شامل ہیں۔