ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے کئی مراعات کے اعلان کے باوجود دارالحکومت ماسکو سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے پنشن کے حوالے سے کی گئیں اصلاحات کے خلاف شدید احتجاج کیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ماسکو میں کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور حکومت کو
تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ریٹائر افراد کی کمائی کو چرانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔روس نے مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے بعد معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر میں بتدریج اضافہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو گزشتہ 90 برس کے دوران ایک بڑی تبدیلی ہے۔ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کا بل جولائی میں ایوان زیریں سے منظور ہوا تھا جس کے بعد عوام میں شدید اشتعال پھیل چکا ہے۔مظاہرے میں شامل ایک استاد کا کہنا تھا کہ میں 52 سال کا ہوں اور مجھے 3 سال میں ریٹائر ہونا چاہیے اور میں اس کا انتظار کررہا ہوں جبکہ ایک اور خاتون کا کہنا تھا کہ وہ کام سے تھک چکی ہیں۔ماسکو پولیس کے مطابق کمیونسٹ پارٹی کی ریلی میں 6 ہزار افراد شریک تھے۔روس کے دیگر شہروں سینٹ پیٹرزبرگ میں بھی احتجاج کیا گیا جہاں 2500 کے قریب افراد نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا۔ایک اور شہر سمارا میں ایک ہزار کے قریب شہریوں نے شدید احتجاج کیا اور پیوٹن سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ روسی صدر پیوٹن نے ٹیلی وڑن میں اپنے غیرمعمولی خطاب میں پیش کی گئیں اصلاحات میں نرمی لانے کی تجویز پیش کی تھی۔انہوں نے خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں 5 برس کا اضافہ کرکے 60 سال کرنے کی تجویز دی تھی جبکہ اس سے قبل 8 برس کا اضافہ کیا گیا تھا۔سرکاری اعلان کے مطابق مردوں کی عمر میں بھی 5 سال کا اضافہ ہوگا اور ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 65 برس ہوگی۔دوسری جانب کانگریس پارٹی کا اصرار ہے کہ وہ اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے یہاں تک کہ اس معاملے پر ریفرنڈم نہیں کروایا جاتا۔صدر پیوٹن کے سخت مخالف الیکسی نیوالنی نے عوام کو اگلے ہفتے پنشن اصلاحات کے حوالے سے شدید احتجاج کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں رواں ہفتے ایک عدالت نے نیوالنی کو ریلی کی منصوبہ بندی سے قبل 30 روز کے لیے جیل بھیج دیا تھا اور یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ماسکو میں میئر کے لیے انتخاب ہورہا ہوگا۔