کراچی(آئی این پی) منی لانڈرنگ اورجعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان حسین لوائی اورطحہٰ رضا کی جانب سے دائر کردہ درخواستِ ضمانت پر سماعت پر تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ منی لانڈرنگ کے تمام تر شواہد موجود ہیں۔ہفتے کو منی لانڈرنگ کیس میں دو ملزمان کی جانب سے دائر کی جانے والی
ضمانت کی درخواست کے موقع پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ممتاز الحسن عدالت میں پیش ہوئے۔منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے موقع پر ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرممتاز الحسن نے عدالت کو بتایا کیا کہ وائٹ کالرکرائم30 جعلی بینک اکاؤنٹس پرپھیلاہواہے، دیکھناہوگا کہ جعلی بینک اکاوئنٹس کھولنے کے مقاصد کیاتھے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزمان جواب دیں،جعلی اکاوئنٹس کی ضرورت کیوں پیش آئی،20ہزارلینے والے ملازمین کیاکاؤنٹس میں4،4ارب منتقل کیے گئے۔ ممتاز الحسن کا مزید کہنا تھا کہ حسین لوائی نجی بینک کے سربراہ تھے، یہ سب ان کی نگرانی میں ہوا، اومنی گروپ بھی اس اسکینڈل میں برابرکاشریک ہے۔دوسری جانب عدالت میں تفتیشی افسر علی ابڑو نے بتایا کہ ٹھیکیداروں کاکک بیک جعلی اکاونٹس کیذریعے منتقل ہوا ،جس پر عدالت نے استفار کیا کہ ’کیاشواہدہیں یہ رقم غیرقانونی طورپرمنتقل ہوئیں ،عدالت کومطمئن کریں جعلی اکاوئنٹس کی ضرورت کیوں پیش آئی‘‘۔اپنے جواب میں تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ حسین لوائی کے موبائل سے ثبوت حاصل کرلیے ہیں، منی لانڈرنگ کی ساری چین جعلی اکاوئنٹس کے گردگھوم رہی ہے۔مکمل شواہدموجودہیں پیسے کہاں سے آئے اور کیسے نکالے گئے۔ منی لانڈرنگ اورجعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان حسین لوائی اورطحہٰ رضا کی جانب سے دائر کردہ درخواستِ ضمانت پر سماعت پر تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ منی لانڈرنگ کے تمام تر شواہد موجود ہیں۔