لاہور( این این آئی)وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری کر دیا گیا ۔ گزشتہ روز سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت پر سیکرٹری اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے شیڈول کا اعلان کیا ۔ جس کے مطابق وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہفتہ کی شام پانچ بجے تک کاغذات نامزدگی حاصل کر سکیں گے جبکہ انتخاب کے لئے اجلاس اتوار کی صبح گیارہ بجے شروع ہوگا۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عبد العلیم نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو جو جھٹکا لگا ہے
یہ آخری نہیں بلکہ پہلا جھٹکا ہے اور آنے والے دنوں میں انہیں مزید جھٹکے محسوس ہوں گے ، سپیکر کیلئے ووٹنگ کے اعدادوشمار سے کہا جا سکتا ہے کہ (ن) لیگ کے لوگوں کو حکومت سے باہر رہنے کی عادت نہیں یا انہیں اپنی قیادت کی پالیسیوں سے اختلاف ہے ، اپوزیشن کرنا جراتمندی کا کام ہے ہم میاں صاحب کو اسٹیج لگا کر اور تمام سہولیات دیتے ہیں 126کی بجائے 26دن کا دھرنا دے کر دکھا دیں ۔ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو عمران خان کی 22سال کی محنت کا پھل گیا ہے ہم پنجاب میں مضبوط حکومت بنا سکتے ہیں اور سپیکر کے انتخاب سے یہ واضح ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کے لوگوں کو کام کرانے ، فنڈز لینے کی عادت ہے اس لئے یہ اقتدار سے باہر نہیں رہ سکتے ۔(ن) لیگ سے سوال ہے کیا انہیں 2008ء میں فارورڈ بلاک بناتے ہوئے مینڈیٹ کا احترام یاد نہیں تھا ، جب آپ نے 85لوگوں کو خریدا ، حکومتیں بنانے کے لئے جوڑ توڑ ،بھاری رقوم ،لالچ اور نوازشات کرتے ہوئے یاد نہیں آیا ،آج آپ مکافات عمل کا شکار ہیں آپ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کر کے دکھائی ہے میاں صاحب کو اسٹیج لگا کر دیتے ہیں کھانے اور پینے کی سہولیات بھی دیتے ہیں
آپ 126دن کی بجائے 26دن کادھرنا دے کر دکھا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ، (ن) لیگ کو جو جھٹکا لگاہے یہ آخری نہیں بلکہ پہلا جھٹکا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید جھٹکے محسوس ہوں گے ، پاکستان اور خصوصاً پنجاب کی عوام نے (ن) لیگ کو مسترد کر دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آج جمعہ کی شام تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا اور
عمران خان خود اعلان کریں گے۔ انہوں نے اس سوال کہ جو کام (ن) لیگ نے 2008ء میں کیا آپ بھی وہی کریں گے کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تو حکومت میں نہیں ہیں، ہمارے پاس کوئی اختیار بھی نہیں ، میں اپنے حد تک حلف اٹھا کر کہہ سکتا ہوں کہ میں نے (ن) لیگ کے کسی رکن اسمبلی سے کوئی رابطہ نہیں کیا ۔ (ن) لیگ کے لوگوں کو اپنی قیادت کے بیانیے اور پالیسیوں سے اختلاف ہو سکتا ہے ۔