کراچی (این این آئی) نئی حکومت کے ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل بیوروکریٹس بیل آوٹ پیکیج بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کے قرضوں کی ادئیگی کے حوالے سے کام کرنے میں مصروف ہیں۔ایک انگریزی روزنامے کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ
بیورو کریسی نے اس حوالے سے ایک خاکہ تیار کیا ہے جس میں 2018 سے 2023 تک کے زرمبادلہ کے حوالے سے ممکنہ طور پر کیے جانے والے اقدامات سے متعلق معلومات موجود ہیں۔یہ مسئلہ پہلی بار اس وقت منظر عام پر آیا جب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان عالمی ادارے کے بیل آٹ پیکج کی مدد سے بھاری چینی قرضے ادا کرے گا۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی آئی ایم ایف کو اس حوالے سے خبردار کیا تھا، اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے آئی ایم ایف کو خبردار کیا جانا چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی جنگ کا حصہ ہے، اس کے علاوہ امریکہ پاکستان پر بھی اپنے مطالبات کے حوالے سے دبا بڑھانا چاہتا ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 47 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا تھا جس میں سے مسلم لیگ نون کی حکومت کے اختتام تک 22 ارب ڈالر کے منصوبے کے معاہدوں کی تکمیل ہو چکی تھی۔ نئی حکومت کے ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل بیوروکریٹس بیل آوٹ پیکیج بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کے قرضوں کی ادئیگی کے حوالے سے کام کرنے میں مصروف ہیں۔ایک انگریزی روزنامے کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ بیورو کریسی نے اس حوالے سے ایک خاکہ تیار کیا ہے جس میں 2018 سے 2023 تک کے زرمبادلہ کے حوالے سے ممکنہ طور پر کیے جانے والے اقدامات سے متعلق معلومات موجود ہیں۔