لاہور(اے این این ) لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جانب سے شریف خاندان کی شوگر ملز کی جنوبی پنجاب کے علاقوں میں منتقلی کو چیلنج کیا گیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ نے چند ماہ قبل اس معاملے پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے شوگر ملز کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
جمعرات کوچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں ڈویژنل بینچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان شوگر ملوں نے ایک سیزن مفت میں کریشنگ کر لی ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہو تاکہ علاقے کے لوگوں کو شوگر ملز کی قیمت کے بارے میں علم ہو اور ایک آپشن یہ ہو سکتا ہے کہ شوگر ملز کو واپس اصل جگہ منتقل کر لیں۔جس پر ایڈووکیٹ حسیب شوگر مل نے موقف اختیار کیا کہ کیس کی تیاری کے لیے عدالت وقت دے دے، مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے دیں۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ موکل کو ساتھ لیکر آنا تھا۔کیا آپ کے موکل کو عدالت آنے میں شرم آتی ہے۔انہوں نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ غریب لوگ عدالت میں اپنے وکیل کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں چیف جسٹس نے واضح کیا کہ کیس لڑنا ہے تو یہ رعایت پھر نہیں ملے گی۔عدالت نے شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے التوا مانگنے والوں کو ایک ایک لاکھ روپے ڈیمز فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔اس حوالے سے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 15 اگست تک پنجاب حکومت تشکیل پا جائے گی، نئی حکومت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کردے گی۔انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں آئندہ سماعت تک حکومت کی رائے آ جائے گی اور جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب گنے کا سیزن مکمل ہوچکا ہے، غیر قانونی لگائی گئی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔