جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

توکل علم اور عمل کے بغیر مکمل نہیں ہوتا

datetime 8  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہم توکل میں جب تک امام الانبیاء‘ خلفائے راشدینؓ اور صحابہ کرامؓ کی پیروی نہیں کریں گے‘ ہم شاید اس وقت تک دنیا اور آخرت میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے لیکن سوال یہ ہے نبی اکرم اور خلفاءراشدینؓ کا توکل تھا کیا؟ توکل کی بے شمار قسمیں ہیں مثلاً توکل ہجرت بھی تھی‘ جب دیکھا مکہ میں رہنا مشکل ہے‘ کفار اہل ایمان کو بے مقصد لڑائیوں میں الجھا رہے ہیں اور یہ لڑائیاں وقت اور توانائی کا ضیاع ہیں تو ایک ایسے شہر مدینہ کی طرف ہجرت فرما لی جو جغرافیائی اور تجارتی لحاظ سے اہم تھا‘ توکل غزوہ بدر بھی تھا‘ دوہجری میں مکہ کے کفار نے مدینہ پر حملے کا فیصلہ کیا‘ ایک ہزار کا لشکر تیارہوا‘ مدینہ میں اطلاع ہوئی تو دو آپشن تھے‘ وہ لوگ مدینہ میں بیٹھ کر دعا کرواتے‘ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کی کوئی بات نہیں ٹالتا تھا چنانچہ وہ دعا فرماتے اور کفار کے لشکر میں وباءپھوٹ پڑتی یا مکہ میں سیلاب آ جاتا اور کافر مصیبتوں کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے لیکن اللہ کے نبی نے ساتھی گنے‘ مدینہ میں 313 ایسے مرد نکلے جو جنگ کے قابل تھے‘ تلواریں گنیں‘ وہ8 تھیں‘ سواریاں دیکھیں‘ 70 اونٹ اوردو گھوڑے تھے اور زرہیں جمع کیں ‘یہ تین یا چھ تھیں‘ یہ سامان اور یہ مجاہد لئے اور بدر پہنچ گئے‘میدان بدر میں دشمن سے پہلے پانی کے کنوئیں کا کنٹرول لے لیا‘ بہترین مقام پر خیمے لگائے اور ایسی جگہ صف آراءہوئے جو جنگی نکتہ نظر سے بہترین تھی‘ ان تمام انتظامات کے بعد اللہ سے عرض کیا‘ یا باری تعالیٰ میرے پاس صرف یہ لوگ ہیں‘ اگر آج یہ لوگ بھی شہید ہو گئے تو پھر دنیا میں تمہارا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا اور پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی نصرت بھجوا دی‘ توکل غزوہ احد بھی تھا‘ آپ نے دیکھا‘ احد کی ایک چوٹی جنگی نکتہ نظر سے اہم ہے‘ اگر یہاں تیر انداز بٹھا دیئے جائیں تو جنگ جیت جائیں گے‘ اللہ کے رسول نے وہاں تیر انداز بٹھا دیئے اور ان کو حکم دیا جنگ کی صورتحال کچھ بھی ہو تم نے یہ جگہ نہیں چھوڑنی‘ مسلمان ابتدائی مرحلے میں جنگ جیت گئے ‘ تیر اندازوں نے جذباتی ہو کر وہ مقام چھوڑ دیااور پھر اس غلطی کا کیا خمیازہ بھگتا؟ یہ چودہ سو سال سے تاریخ کا حصہ ہے‘ 70مسلمان اور دندان مبارک شہید ہوگیا‘ غزوہ احد نے مسلمانوں کو پیغام دیا اللہ تعالیٰ کا معتبر اور مقدس ترین لشکر بھی اگر جنگ میں غلطی کرے گا‘ اگریہ حکمت عملی کے دائرے سے باہر قدم رکھے گا تو یہ بھی نقصان اٹھائے گا‘ توکل غزوہ خندق بھی تھا‘ کفار نے پانچ ہجری کو مسلمانوں پر فیصلہ کن حملے کا فیصلہ کیا‘ پانچ قبائل اکٹھے ہوئے‘ دس ہزار جوان جمع ہوئے‘ لشکر کو کیل کانٹے سے لیس کیا گیا اور مدینہ پر حملہ آور ہو گئے‘ مسلمانوں نے محسوس کیا ہمارے لئے کھلے میدان میں ان کا مقابلہ مشکل ہو گا‘ اللہ کے رسول نے اپنے احباب سے مشورہ کیا‘ حضرت سلمان فارسیؓ نے خندق کھودنے کا مشورہ دیا‘ مشورہ پسند آیا‘ رسول اللہ ﷺ نے ان تمام صحابہ ؓ کو ساتھ لیا جن کے روحانی مقام تک دنیا کا کوئی ولی‘ کوئی صوفی‘ کوئی قطب‘ کوئی صاحب دعا اور کوئی متوکل آج تک نہیں پہنچ سکا‘ وہ سب اٹھے اور مدینہ کے گرد خندق کھودی‘ دشمن کا لشکر آیا ‘ خندق کے سامنے پہنچ کر بے بس ہوا‘ اللہ کے نبی نے نصرت کی دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے کفار کے خیمے اکھاڑ دیئے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…