نیویارک(یوپی آئی)کرپشن کے الزامات پر نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کیخلاف تحریری ثبوت ملنے کے بعد اقوام متحدہ کے منی لانڈرنگ کی روک تھام بارے ادارے نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور متعلقہ بنکوں سے نوازشریف اور اس کے خاندان کے مالی معاملات کی تمام تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یونائیٹڈ نیشن اینٹی منی لانڈرنگ تھیفٹ اینڈ ریکوری یونٹ(یو این او ڈی سی)نے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا ہے کہ نوازشریف نے 2014ء سے لیکر 2017ء کے عرصے کے مابین 1کروڑ40لاکھ ڈالر کی ترسیل سعودی عرب سے شروع ہوکر نیویارک میں حبیب بنک کی برانچ کے ذریعے واپس سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک جاتی امراء برانچ لاہور کے مابین ہوئی ہے اور اس ترسیلات کے ناقابل تردید ثبوت بھی متعلقہ حکام نے حاصل کرلئے ہیں۔امریکی حکومت نے بھی 26ارب روپے کی مشکوک ترسیلات پر حبیب بنک نیویارک برانچ پر اربوں روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا اور متعلقہ حکام کے خلاف فوجداری قانون کے تحت مقدمہ چلانے کا عندیہ دے رکھا ہے۔نوازشریف نے سعودی عرب کے الراضی بنک میں ہل میٹل کمپنی کے نام پر اکاؤنٹ کھلوا رکھا ہے اور اس اکاؤنٹ کے ذریعے اربوں روپے کی مشکوک ترسیلات سامنے آئی ہیں۔اڈیالہ جیل میں اپنے اعمال کے باعث قید میاں نوازشریف نے حبیب بنک آف پاکستان اور الراضی بنک سعودی عرب اور سٹینڈرڈ چارٹر ڈڈ بنک کو بے دریغ استعمال کیا۔اس جرم میں حبیب بنک آف پاکستان کو پہلے ہی جرمانہ کیا جاچکا ہے۔دستاویزی ریکارڈ کے مطابق میاں نوازشریف نے 5سال میں1کروڑ 40لاکھ ڈالر کی منی لانڈرنگ کی۔انسداد منی لانڈرنگ کے عالمی ادارے نے تحقیقات کو تیزی سے آگے بڑھانا شروع کردیا۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں قیمتی جائیدادیں خریدنے والے میاں نوازشریف کیخلاف منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید ثبوت عالمی اداروں نے بھی حاصل کرلئے ہیں۔انسداد منی لانڈرنگ کے عالمی ادارے کے پاس موجود ریکارڈ کے مطابق 3مارچ2014ء کو2لاکھ66ہزار امریکی ڈالر ہل میٹل جدہ کو ٹرانسفر ہوئے اور پھر یہ فنڈز محمد نوازشریف کے نام منتقل ہوئے اور یہ فنڈز بھی حبیب بنک برانچ نیویارک سے ریلیز ہوئے تھے
اس ٹرانزیکشن میں الراضی بنک اور حبیب بنک کو ملوث قرار دیاگیا ہے،18مارچ2014ء کو3لاکھ50ہزار امریکی ڈالر الراضی بنک سے ٹرانسفر کرکے سٹینڈرڈ چارٹر ڈڈ بنک میں نوازشریف کے نام منتقل ہوئے ہیں،27مارچ2014ء کو الراضی بنک سعودی عرب سے نیویارک میں قائم حبیب بنک برانچ2لاکھ67ہزار418 ڈالر راضی بنک سے امریکی ہیں،حبیب بنک کو منتقل ہوتے ہیں اور پھر یہ ڈالر بھی سٹینڈرڈ چارٹر ڈڈ برانچ لاہورکو نوازشریف کے نام ٹرانسفر کئے جاتے ہیں
۔9مارچ2015ء کو الراضی بنک سعودی عرب سے7لاکھ 99ہزار945ڈالر سے نیویارک میں حبیب بنک برانچ میں ٹرانسفر ہوئے ہیں اور پھر یہاں سے پاکستان میں سٹینڈرڈ چارٹر ڈڈ بنک میں نوازشریف کے نام منتقل ہوجاتے ہیں۔10مارچ 2015ء کو1لاکھ66ہزار 631 امریکی ڈالر سعودی عرب سے نیویارک حبیب بنک ٹرانسفر ہوتے ہیں اور پھر یہاں سے پاکستان میں نوازشریف کے اکاؤنٹ سٹینڈرڈ چارٹر ڈڈ بنک میں منتقل کئے جاتے ہیں
۔22مارچ2015ء 4لاکھ99ہزار965ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک کو ٹرانسفر کئے جاتے ہیں اور پھر یہاں سے پاکستان میں نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈڈ بنک برانچ لاہور میں منتقل کئے جاتے ہیں۔22مارچ2015ء کو 4لاکھ99ہزار915ڈالر راضی بنک سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک کو منتقل ہوئے پھر یہ رقوم پاکستان میں نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ ڈبنک برانچ کو منتقل ہوئی تھیں۔
اپریل2015ء کو81 لاکھ 65ہزار بھی سعودی عرب سے حبیب بنک نیویارک برانچ کو منتقل ہوئے اور پھر یہاں سے پاکستان کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈبنک میں نوازشریف کے نام منتقل ہوئے ہیں۔31جولائی2015ء کو79ہزار965ڈالر سعودی عرب سے الراضی بنک سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک برانچ لاہور میں منتقل ہوئے۔24نومبر2015ء کو33ہزار965امریکی ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے نام سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک برانچ میں منتقل ہوئے تھے
۔19جنوری2016ء کو سعودی عرب سے2لاکھ99ہزار965 امریکی ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک منتقل ہوئے پھر حبیب بنک سے نوازشریف کے نام سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک کو منتقل ہوئے تھے۔25فروری2016ء کو4لاکھ80ہزار امریکی ڈالر سعودی عرب کے راضی بنک سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک میں نوازشریف کے اکاؤنٹ میں منتقل کئے گئے۔
18مارچ2016ء کو99ہزار965 امریکی ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے تھے۔4اپریل2016ء کو99ہزار965امریکی ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے تھے۔20 اپریل 2016ء کو4لاکھ99ہزار965 امریکی ڈالر سعودی عرب کے الراضی بنک سے حبیب بنک برانچ نیویارک
اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے تھے۔چار مئی2016ء کو99ہزار 965امریکی ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک اکاؤنٹس جاتی امراء میں منتقل کئے گئے تھے۔ 17مئی2016ء کو1لاکھ33ہزار 465 امریکی ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک اکاؤنٹس جاتی امراء میں منتقل کئے گئے تھے
۔5مئی2016ء کو1لاکھ33ہزار465 امریکی ڈالر سعودی عرب سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک میں موجود اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے تھے۔3جون2016کو1لاکھ65ہزار امریکی ڈالر سعودی عرب کے الراضی بنک سے حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک اکاؤنٹس جاتی امراء میں منتقل کئے گئے تھے۔6جون2016ء99ہزار665امریکی ڈالر سعودی عرب سے
حبیب بنک برانچ نیویارک اور پھر یہاں سے نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے تھے۔5جولائی2016ء کو99ہزار965ڈالر کی خفیہ ٹرانزیکشن نوازشریف کے نام منتقل ہوئے ہیں۔3اگست2016ء کو99ہزار965امریکی ڈالر نوازشریف کے نام ٹرانسفر ہوئے ، یکم ستمبر2016ء کو99ہزار265 امریکی ڈالر،6اکتوبر2016ء کو99ہزار265امریکی ڈالر،یکم نومبر کو99ہزار965امریکی ڈالر۔17جنوری2017ء کو21ہزار امریکی ڈالر نوازشریف کے نام منتقل ہوئے۔
17فروری2017ء کو99ہزارامریکی ڈالر منتقل ہوئے ہیں اور اس طرح نوازشریف کے اربوں روپے سعودی عرب سے سعودی الراضی بنک سے لاکھوں امریکی ڈالر حبیب بنک برانچ نیویارک کو ٹرانسفر ہوئے اور پھر یہاں سے نوازشریف کے نام سٹینڈرڈ چارٹر ڈ بنک جاتی امراء برانچ میں یہ ڈالر منتقل کئے گئے ہیں،یہ مشکوک ٹرانزیکشن اس دور میں ہوئی جب نوازشریف پاکستان کے وزیراعظم تھے اور کوئی ادارہ نوازشریف کی اربوں روپے کی منی ٹرانسفر بارے پوچھ گچھ نہیں کرسکتا تھا۔