اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ناسا کے سائنسدانوں کو ان دنوں ایک 22سالہ طالب علم کے کارنامے نے چکرا کے رکھ دیا ہے۔ طالب علم نے زمین سے22میل کی بلندی پر اجنبی نوعیت کی سسکاری سے ملتی جلتی آوازیں ریکارڈ کی ہیں۔ ان آوازوں کو ریکارڈ کرنے کیلئے انفراساو¿نڈ مائیکروفونز استعمال کئے گئے تھے۔ مذکورہ طالب علم جو کہ خود ناسا کا ہی طالب علم ہے، ایریزونا اور نیومیکسیکو کے علاقے میں یہ تجربہ کررہا تھا۔ اس کیلئے انہوں نے غبارے پر مبنی ٹیکنالوجی کاا ستعمال کیا تھا، آوازوں کو ریکارڈ کرنے کے قابل انفراساو¿نڈ سینسرز غبارے سیمنسلک کئے گئے تھے۔ یہ غبارہ37ہزار500میٹرز کی بلندی تک گیا اور امکان ہے کہ اسی مقام پر اس نے یہ آوازیں ریکارڈ کیں۔ یہ آوازیں کافی سست رفتار ہیں اور انہیں سمجھنے کیلئے ریکارڈنگز کو تھوڑا تیز چلانا پڑتا ہے۔ سائنسدانوں کیلئے یہ آوازیں اس لئے بھی پریشان کن ہیں کہ انفراساو¿نڈز میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ یہ طویل فاصلے کی آوازوں کو بھی ریکارڈ کرلیتا ہے، ایسے میں سائنسدانوں کیلئے یہ فیصلہ کرنا بے حد مشکل ہے کہ دراصل آوازوں کا اصل منبع کہاں ہے۔ مذکورہ طالب عالم ڈیوڈ بومین نے ان آوازوں کو ایکس فائلز کی مانند قرار دیا ہے۔ ڈیوڈ پر امید ہیں کہ اگر خلا میں آوازوں کی ریکارڈنگ کا اہتمام کیا جائے تو وہ مزید آوازیں بھی ریکارڈ کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اس قدر بلندی پر آوازیں ریکارڈ کی جاسکی ہیں۔ یہ آوازیں سننے والے ماہرین نے ان سے لاعلمی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ وہ تحقیق کے بعد ہی ان آوازوں کے منبع کو جان سکیں گے۔