منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میڈیا بلیک آئوٹ، نگران وزیراطلاعات کیا مستعفی ہو رہے ہیں؟ دھماکہ خیز اعلان کر دیا

datetime 13  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹ میں نگران وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر سید علی ظفر نے میڈیا بلیک آئوٹ پر مستعفٰی ہونے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی چینل پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں،پیمرا کے نئے قوانین کے تحت حکومت پیمرا کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتی،پیمراخودمختار ہے،نگران حکومت کسی کے ساتھ نہیںبلکہ غیر جانبدارہے،

آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، جسکے لئے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں عام انتخابات 2018ء کے آزادانہ، شفاف اور پرامن انعقاد کے حوالے سے اراکین کی تشویش سے متعلق حکومتی موقف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کو خودمختار بنایا اور آئین و قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو مضبوط کیا۔ الیکشن کمیشن کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے معاونت فراہم کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نگران حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایوان کے ممبران کی آراء کا احترام کرتے ہیں۔ سینیٹ کو الیکشن کمیشن کے اقدامات کا جائزہ لینا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کسی بھی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ضروری اقدامات کرتا ہے۔ نگران وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ کسی بھی چینل پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئیں، میں آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتا ہوں ،پیمرا قوانین کے تحت حکومت پیمرا کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔ چیئرمین پیمرا اور اس کے ممبران خودمختار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک چینلز پر پابندی کا معاملہ ہے، میں نے اس حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں کیونکہ میں

اظہار رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ نیوٹرل ہیں۔ قبل ازیں نکتہ ء اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ میڈیا کا بلیک آئوٹ کیا جا رہا ہے، اس سے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بلیک آئوٹ پر نگران حکومت جوابدہ ہے، اس طرح کے اقدامات سے آزادانہ اور

شفاف انتخابات سے متعلق سوالات اٹھتے ہیں۔ماضی میں جب وہ وزیر اطلاعات تھیں تو ایسے معاملات منظر عام پر آنے پر انہوں نے وزارت اطلاعات سے مستعفی ہو گئی تھیں، اگر وزیر اطلاعات اس چیز پر قابو نہیں پا سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔اپوزیشن لیڈر سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ کیا ٹی وی چینلز پر سنسر شپ عائد کی جا رہی ہے؟ لوگوں کو بلیک آئوٹ کیا جا رہا ہے،فری اینڈ فیئر الیکشن کرانا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے، میڈیا پر قدغن لگانا مناسب نہیں، سینیٹ پارلیمان کا بڑا اہم حصہ ہے، وزیر اطلاعات کا یہ کہنا کہ سینیٹ کو میڈیا کے حوالے سے بات کرنے کا مینڈٹ نہیں یہ غلط ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…