اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ریحام خان کی کتاب منظر عام پر آچکی ہے اور اسے ایمازون کے ٹیبلٹ کنڈل پر جاری کیا گیا ہے جسے صرف آن لائن پڑھا جا سکتا ہے ۔ ریحام خان کی کتاب پر تحریک انصاف کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے اور تحریک انصاف نے اس کتاب پر کسی بھی قسم کا ردعمل نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا تھا کہ
تحریک انصاف اس کتاب پر کسی بھی قسم کا ردعمل نہیں دیگی۔ ریحام خان نے اپنی کتاب میں جہاں عمران خان کے خلاف نہایت شرمناک الزام عائد کئے وہیں عمران خان کے ساتھ بطور بیوی گزارنے وقت کے کئی واقعات کو بھی سامنے لائی ہیں۔ ریحام خان نے اپنی کتاب میں ایک جگہ عمران خان کیساتھ حجاز مقدس کے سفر کے بارے میں بھی لکھا ہے ۔ وہ لکھتی ہیں کہ شادی کے بعد باقاعدہ اعلان کے بعد وہ عمران خان کے ساتھ عمرے پر گئی تھیں۔ریحام خان نے لکھا کہ ’’عمران خان میرے لیے صرف شوہر تھے، کوئی بڑی شخصیت نہیں۔ میں انہیں بطور شوہر ہی محبت کرتی تھی لیکن وہ اس بات پر سمجھتے تھے کہ میں ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کررہی۔ عمرے پر روانگی پر بھی کچھ ایسا ہی ہوا اور ان کا موڈ بہت خراب ہو گیا۔ ہمارے ساتھ عون(عمران خان کے پولیٹیکل سیکرٹری)، یوسف(ریحام کا بھانجا) اور عنائیہ(ریحام کی بیٹی) بھی تھے۔ جب ہم میقاط پر پہنچے اور جہاز کےپائلٹ نے اعلان کر کے اس مقام پر پہنچنے کا بتایا جہاں عازمین کے لیے احرام باندھنا لازمی ہوتا ہے تو میں نے اپنے بھانجے کو ہدایت کی کہ وہ احرام باندھ کر عمرہ کی نیت کر لے۔ اس پر عمران خان بول پڑے اورتلخی سے کہا کہ کوئی ضرورت نہیں۔ ہم جدہ پہنچ کر احرام باندھ لیں گے۔‘‘عمران خان کی اس بات پر میں نے احتجاج کیا اور کہا کہ یہ لازمی ہے۔ جدہ پہنچ کر احرام نہیں باندھا جا سکتا۔
اس پر وہ تند لہجے میں بولے کہ ’’منہ بند رکھو اور سو جاؤ۔‘‘ عون اور یوسف دونوں نے بھی عمران خان ہی کی بات مانی اور احرام نہیں باندھا۔جب ہم سعودی عرب پہنچ کر جہاز سے اترے تو میں اور عنائیہ فوراً باہر آ گئے لیکن عمران خان کو امیگریشن پر انتظار کرنا پڑا۔ حالانکہ وہ وی آئی پی ایریا تھا لیکن سٹاف نے عمران خان کے ساتھ کوئی خصوصی تعاون نہیں کیا جس پر ان کا موڈ مزید خراب ہو گیا۔
وہ اس پر بہت تلملائے ہوئے تھے کہ انہیں ایک سیلیبرٹی لیڈر کے طور پر ٹریٹ نہیں کیا گیا۔‘‘نوٹ: یہ خبر ریحام خان کی کتاب کے اقتباسات سے جاری کی جا رہی ہے، کتاب کی زبان ایسی ہے کہ ہماری معاشرتی اقدار اس قسم کی زبان کی اجازت نہیں دیتیں، ادارہ ایسی زبان کو حذف کرکے خبریں دینے کی کوشش کر رہا ہے اور بطور ادارہ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کتاب نہیں لکھی جانی چاہیے تھی اور اگر لکھنی ہی تھی تو اس قسم کے نجی واقعات اور ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔ یہ تمام الزامات ریحام خان عائد کر رہی ہیں اور ان کی تصدیق یا تردید کرنا متعلقہ شخصیات پر ہے اور ہمارے ادارے کا اس سارے مواد سے کوئی تعلق نہیں۔