کراچی (نیوز ڈیسک) کراچی میں ایم کیو ایم کی تقسیم کے بعد ہونے والے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو پہلی مرتبہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں موجود پولنگ اسٹیشنوں نے کے لیے بڑے پیمانے پر ” پولنگ ایجنٹس ” کی ضرورت ہو گی ۔ پولنگ ایجنٹس کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان ، پی ایس پی ، متحدہ مجلس عمل اور دیگر نے اپنی حکمت عملی بنا لی ہے ۔ تاہم دیگر اہم جماعتوں سمیت آزاد امیدواروں کو پہلی مرتبہ بڑے پیمانے
پر پولنگ ایجنٹس کے حصول کے لیے محنت کرنا پڑ رہی ہے اور اس کے لیے یہ جماعتیں اور آزاد امیدوار پڑھے لکھے نوجوانوں ایک روز (25جولائی ) کے لیے تلاش کررہے ہیں ۔ پولنگ ایجنٹس کے لیے وہ نوجوان انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ، جو ماضی میں الیکشن کے کام کا تجربہ رکھتے ہیں ۔ ان نوجوانوں کو بطور پولنگ ایجنٹ ایک روز کا معاوضہ تین سے پانچ ہزار روپے تک دیا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ خواتین پولنگ ایجنٹس کے حصول کے لیے تمام سیاسی جماعتیں متحرک ہیں اور سیاسی جماعتوں کی کوشش ہے کہ الیکشن کام کا تجربہ رکھنے والی خواتین سمیت ان طالبات کی خدمات حاصل کی جائیں ، جو منظم انداز میں پولنگ ایجنٹ کا کام کر سکیں ۔ خواتین پولنگ ایجنٹس کو تین سے چھ ہزار روپے تک دیا جا سکتا ہے ۔ مختلف قومیتوں سمیت پختون برادری والے مضافاتی علاقوں میں پولنگ ایجنٹس کا کام کرنے والی خواتین کو خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ ان حلقوں میں الیکشن کے کام کا تجربہ پڑھی لکھی خواتین کا ملنا مشکل ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کی تقسیم کے بعد ہونے والے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو پہلی مرتبہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں موجود پولنگ اسٹیشنوں نے کے لیے بڑے پیمانے پر ” پولنگ ایجنٹس ” کی ضرورت ہو گی ۔ پولنگ ایجنٹس کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان ، پی ایس پی ، متحدہ مجلس عمل اور دیگر نے اپنی حکمت عملی بنا لی ہے ۔