اسلام آباد (نیوز ڈیسک)احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے موقع پر میڈیا کو جب کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا تو جوڈیشل کمپلیکس کے احاطہ میں موجود صحافیوں نے واش روم کے ایک دروازے کے ذریعے رپورٹنگ کر کے لمحہ بہ لمحہ کی صورتحال سے اپنے دفاتر کو آگاہ کیا،
ٹی وی چینلز کے رپورٹرز کی ایک بڑی تعداد جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت کی ایک کھڑی کے ساتھ کھڑی ہو گئی جہاں سے ایک واش روم کے روشن دان کے ذریعے کمرہ عدالت کی طرف ہونے والی نقل و حرکت دکھائی دے رہی تھی اس نقل و حرکت کو دیکھ کرتمام ٹی وی چینلز کے رپورٹرز اپنے دفاتر کو ٹکرز لکھواتے رہے، حتیٰ کہ جب عدالت نے فیصلہ سنا دیا تو استغاثہ اور ملزمان کے وکلاء کمرہ عدالت سے باہر آئے تو انہیں دیکھ کر یہ خبریں چلا دی گئیں کہ عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیرپہلی بارتاخیر سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت پہنچے، فاضل جج کی گاڑی کو رینجرزکی گاڑیوں نے اپنے حصار میں لے رکھا تھا اور وہ 9بجے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس پہنچے، حالانکہ معمول کے مطابق فاضل جج محمد بشیر8بجے احتساب عدالت پہنچ جاتے ہیں لیکن ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ لکھنے اور اسے ترتیب دینے کے باعث وہ عدالت تاخیر سے پہنچے، اپنے چیمبر میں بیٹھ کربھی وہ فیصلے میں موجود سقم دور کرتے ہوئے اس کی پرنٹنگ کا کام اپنے نگرانی میں کرواتے رہے، جس کی وجہ سے فیصلہ آنے میں تاخیر ہوئی اور بار بار ڈیڈ لائن دینا پڑیں۔ احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے موقع پر میڈیا کو جب کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا تو جوڈیشل کمپلیکس کے احاطہ میں موجود صحافیوں نے واش روم کے ایک دروازے کے ذریعے رپورٹنگ کر کے لمحہ بہ لمحہ کی صورتحال سے اپنے دفاتر کو آگاہ کیا