ٹیکسلا (نیوز ڈیسک)سابق وفاقی وزیر داخلہ اور امیدوارقومی اسمبلی حلقہ این اے 59,63 چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اقتدار کے لئے سب ایک دوسرے کے دست و گریباں ہیں،عمران خان چاہتے ہیں جیسے بھی ہو پی ٹی آئی کی حکومت بنے ، نواز شریف اور انکی صاحبزادی چاہتی ہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت بنے،پیپلز پارٹی بھی پنجہ آزمائی کر رہی ہے،تنہا کوئی حکومت پاکستان دشمن قوتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی،میں اسکا ساتھ دونگا جو آگے بڑھ کر سب کو گلے لگائے گا ،
اور قومی ایجنڈے کی بات کرے گا،نہ آج تک بکا ہوں نہ کسی کا مہرا بنا ہوں،آزاد امیدواروں سے میرا کوئی ر ابطہ نہیں،خوشی ہوگی اگر نواز شریف سرخرو ہوتے ہیں،واضح کردینا چاہتا ہوں کوئی نثار گروپ نہیں بن رہا ، اگر مجھے کہتے کہ میں الیکشن میں نہ آوں میں مان لیتا، میں تو سیاست چھوڑنا چاہتا تھا،ن لیگ کے دوستوں نے ہی مجھے سیاست نہ چھوڑنے مشورہ دیاآئندہ کس کی حکومت ہوگی سب باخبر ہیں،سب کو سب کچھ نظر آرہا ہے ،عدلیہ اور فوج سے ٹکراو نہ کرنے کا مشورہ بھی انھیں دراصل بچانے کے لئے دیا تھا،میں نے کسی کو گدھا نہیں کہا اپنے مخالفین کے متعلق جلسے میں باتیں کیں تھیں جسے نواز شریف سے منصوب کیا گیا،نہ کسی کو آج تک اوئے کر کے مخاطب کیا، ضرورت اس ا مر کی ہے کہ روائتی حکومت سے ہٹ کراور قسم کی حکومت کو معرض وجود میں آنا ہوگا،قومی حکومت بنے گی یا نہیں اسکا فیصلہ بر اقتدار آنے والی پارٹی نے کرنا ہے،جو قومی اتفاق رائے پیدا کرے گا میں اسکے ساتھ کھڑا ہوں گا،ناموس رسالت کے حوالے سے سوشل میڈیا کی یلغار کو روکنے کی تدابیر بے سود ہوتی جارہی ہیں ، جس کو روکنے کے لئے میں نے ایک مربوط میکزم تیار کیا تھا ،اور انٹر نیشنل سوشل میڈیا کی یلغار کا کامردانہ وار مقابلہ کیا۔ وہ بدھ کو یہاں ٹیکسلا میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ
میں کوئی آزاد گروپ نہیں بنا رہا ، نہ کسی آزاد امیدوار سے رابطے میں ہوں،انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو ریگستان بنانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے ، ہپاکستان کی معاشی طور پر کمزور کرنے کا پلان بنایا جارہا ہے،اسٹریجیکلی ، جیو پولیٹیکلی بند گلی میں دھکیلنے کے پلان ہے،پاکستان اس وقت اندورنی وبیرونی خطرات سے دوچار ہے،عمران خان چاہتے ہیں جیسے تیسے بھی ہو پی ٹی آئی کی حکومت بنے ، نواز شریف اور انکی صاحبزادی چاہتی ہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت بنے،پیپلز پارٹی بھی پنجہ آزمائی کر رہی ہے،
سب آپس میں دست و گریبان ہیں،آئندہ بننے والی حکومت کیا پاکستان کو کمزور کرنے والی طاقتوں کا تنہا مقابلہ کر سکے گی ،دشمن نما دوست بھی اس گیم کا حصہ ہیں،ہندستان بیرونی لابی سے ملکر پاکستان کوریگستان بنانے کے لئے جو منصوبہ بن رہا ہے اسکا توڑ کون کرے گا،میں اسکا ساتھ دونگا جو آگے بڑھ کر سب کو گلے لگائے گا ، اور قومی ایجنڈے کی بات کرے گا،ملک شدید خطرات میں گھرا ہوا ہے،میری آواز اسکے ساتھ ہوگی جو پاکستان کے قومی مسائل کے لئے ایجنڈہ مرتب کرے گا،
اور قومی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے جو پارٹیاں حکومت میں نہیں انکے پاس خود چل کر انکے پاس جائے گا،تب ہی پاکستان مشکل صورتحال سے نکل سکے گا،انکا کہنا تھا کہ میں آج تک کسی کا مہرا نہیں بنا،سینکڑوں آزاد امیدوار ہیں جنہوں نے جیپ کا انتخابی نشان لیا ان سے میرا کوئی رابطہ نہیں نہ کسی پلان کے تحت جیپ کا انتخابی نشان لیا،انھوں نے کہا کہذاتی رائے ہے کہ نواز شریف کاکیس بہت بہتر انداز سے لڑا جاسکتا تھا،اور میری بھی یہی کوشش تھی، میری ہر بات کو غلط زاویہ سے لیا گیا،
میری کوشش تھی کہ نواز شریف کسی طریقے سے سرخرو ہوں،عدلیہ اور فوج سے ٹکراو کا مشورہ بھی انھیں دراصل بچانے کے لئے دیا تھا،کہا تھا کہ فوج کے سربراہ کو بلائیں اور کہیں کہ جے آئی ٹی میں فوج کے ممبران نہیں ہونے چاہئیں،اللہ تعالیٰ خیر کرے اور انصاف کے مطابق فیصلہ آئے،انکا کہنا تھا کہ میں نے اپنے مخالفین کے بارے میں جو جلسے میں باتیں کیں وہ چند چینلز پر نواز شریف سے منصوب کر کے بیان کی گئیں،سیاسی مخالف کو بھی گدھا نہیں کہ سکتا ،
مجھ سے منصوب غلط خبروں پر خود حیران ہوں نہ کبھی اوے کر کے کسی کو مخاطب کیا،کوئی گروپ نہیں بنا رہا نہ اس گیم کا حصہ ہوں ، واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میری آواز قومی اتفاق رائے کے لئے اٹھے گی اس کا متبادل کوئی چیز نہیں ہے،سب اکھٹے بھی ہوجائیں تب بھی مشکلات رہیں گی،اب روائتی حکومت سے ہٹ کراور قسم کی حکومت کو معرض وجود میں آنا ہوگا،قومی حکومت بنے گی یا نہیں اسکا فیصلہ بر اقتدار آنے والی پارٹی نے کرنا ہے،جو قومی اتفاق رائے پیدا کرے گا میں اسکے ساتھ کھڑا ہوں گا،
اصل خرابی یہ ہے کہ مسلم لیگ ن چاہتی ہے کہ پارٹی کے اندر کوئی اختلاف رائے نہ ہو،میرا موقف یہ ہے کہ اختلاف رائے وفاداری کی بنیاد ہے یہ پہلا موقع ہے کہ نواز شریف اور انکی بیٹی نہیں چاہتے کہ کوئی بھی پارٹی کے اندر اختلاف رائے کرے اور اب کوئی کر بھی نہیں رہا،حکومت جانے سے ایک چند دن قبل پارٹی کے سینئیر ممبران نے بھی نواز شریف کو مشورہ دیا تھاکہ اداروں سے ٹکراو پارٹی کے مفاد میں نہیں مگر اسکا بھی کوئی اثر نہیں ہوا،انکا کہنا تھا کہ ہم نے سوشل میڈیا کو لگام ڈالی ،
بالخصوص انٹرنیشنل سوشل میڈیا تو بہت بے لگام ہوچکی ہے،جس کی سرکوبی وقت کی ضرورت ہے،ناموس رسالت کے حوالے سے ازیت ناک خاکے بنائے گئے جو مسلمانوں کے لئے و باعث ازیت تھے ہی بلکہ پوری انسانیت کے لئے بھی تکلیف کا باعث بن رہے ہیں،ہم نے اسے عالم اسلام کا مسلہ سمجھتے کوئی اس یلغار کا مردانہ وار مقابلہ کیا،اس ضمن میں مربوط مکیزم بنایا تھا جو ڈھیلا پڑ گیا،انفارمیشن ٹیکنالوجی اپنی ذمہ داری نہیں اٹھا پا رہی ، معاشرے اور مذہب کے خلاف سوشل میڈیا پر یلغار قابل مذمت ہے،اس موقع پر گروپ کے صوبائی امیدوار پی پی19 حاجی ملک عمر فاروق ، فیاض خان تنولی بھی موجود تھے۔