اسلام آباد ( آن لائن) پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں سے متعلق امریکی الزام ایک بار پھر مسترد کردیا ہے اور دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ دہشتگردوں کا پاکستان میں اب کوئی منظم نیٹ ورک ہے نہ ہی پناہ گاہیں ۔افغان مہاجرین کے کیمپوں میں دہشت گرد پناہ لیتے ہیں امریکہ ان مہاجرین کی واپسی میں کردار ادا کرے جبکہ امریکہ نے افغان طالبان سے مزاکرات کا کامیاب بنانے کے لیے بھی پاکستان کی مدد مانگ لی ہے اور اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر طالبان سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔
دفاعی ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منگل کو امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز سے ملاقات میں پاکستان کا موقف واضح انداز میں رکھا جی ایچ کیو میں ہونے والی اس ملاقات مین ، دونوں ممالک نے خطے میں امن و سلامتی کے قیام پر اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق کیاترجمان پاک فوج کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی سکیورٹی صورتحال اور دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایلس ویلز کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کے عزم کی تعریف کی گئی۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے دوسری طرف دورہ مکمل ہونے پر ترجمان امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ایلس ویلز نے دوطرفہ تعلقات اورپاکستان سے دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کے معاملے پر پاکستانی حکام سے بات چیت کی۔ امریکی سفارت خانے نے نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلزکے دو رہ پاکستان پراعلامیہ جاری کرتیہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 1 جولائی سے 3 جولائی تک پاکستان کا دورہ کیا۔ ترجمان امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ایلس ویلزنے وزیرخزانہ مشاداختر، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، ایرمی چیف جنرل قمرباجوہ اور چیف ایف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبرسمیت تاجررہنماؤں اوراسلام ایباد میں دیگرممالک کے سفیروں سے ملاقاتیں کیں۔
ایلس ویلزنیواضح کیا کہ پاکستان افغانستان مسئلے کے پرامن حل میں کلیدی کردارادا کرسکتا ہیجبکہ انہوں نے پاکستان حکام سے پاکستان کے اندردہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کے وعدوں ربھی بات چیت کی۔ ترجمان امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ ملاقاتوں میں دوطرفہ معاشی اورتجارتی تعلقات کے فروغ پربھی بات ہوئی۔دفاعی زرایع نے تاہم۔بتایا کہ امریکی معاون وزیر خارجہ پر واضح کیا گیا کہ
امریکہ الزام تراشی کی بجائے زمینی حقائق کو تسلیم کرے کیونکہ پاکستان کی فوج اور سیکیورٹی فورسز نے اپنی سر زمین سے بلاامتیاز دہشتگردوں کا خاتمہ کیا ہے اور اب یہاں کوئی منظیم ڈھانچہ نہیں ہے البتہ امریکی فوج اور اس کے اتحادی افغانستان سے دہشتگردوں کے گروپوں کا خاتمہ کریں جو سرحد پار سے پاکستانی فورسز پر حملے کرتے ہیں اسی لیے پاکستان افغان سرحد پر باڑ لگا رہا ہے۔