کراچی (نیوز ڈیسک) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی معروف صوفی بزرگ کی درگاہ سید عبداللہ شاہ غازیؒ آمد پر زائرین میں اس وقت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی کہ جب ان کے سیکورٹی عملے نے انہیں زائرین سے ملنے سے روک دیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے بلاول بھٹو اور زائرین کے درمیان حصار بنا لیا
مگر جب بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کرنے کیلئے آگے بڑھے تو زائرین نے یک زبان ہو کر کہا کہ یہاں سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں۔ زائرین نے بلاول پر آوازیں بھی کسیں اور کہا کہ تمہاری پارٹی کے کرتو توں سے غازی بابا اچھی طرح واقف ہیں۔ یہاں سے اب تمہیں اقتدار نہیں ملے گا۔ بلاول بھٹو کی مزار سید عبداللہ شاہ غازی آمد کو انتہائی خفیہ رکھا گیا ۔مزار انتظامیہ کو شام پونے پانچ بجے بتایا گیا کہ بلاول بھٹو مزار پر حاضری کیلئے آرہے ہیں۔ ان کی آمد عام زائرین کے راستے کی بجائے خفیہ راستے سے ہوئی۔ وہ پارٹی رہنماؤں سید مراد علی شاہ ،مکیش چاولہ ، وقار مہدی، شہری رحمن، سعید غنی و دیگر کے ہمراہ شام 5 بجے مزار پر پہنچے جہاں انہوں نے مزار پر چادر چڑھائی اور دعا کی۔ ان کی آمد پر زائرین ان سے ملنا چاہتے تھے مگر سیکورٹی عملے نے عوام کو ان سے نہیں ملنے دیا۔ بعد ازاں وہ میڈیا سے بات کرنے کیلئے آگے بڑھے مگر زائرین نے آوازیں کسنا شروع کر دیں کہ مزار پر سیاسی گفتگو سے پر ہیز کریں۔ اس پر وہ میڈیا سے بات کئے بغیر خفیہ راستے سے واپس چلے گئے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی معروف صوفی بزرگ کی درگاہ سید عبداللہ شاہ غازیؒ آمد پر زائرین میں اس وقت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی کہ جب ان کے سیکورٹی عملے نے انہیں زائرین سے ملنے سے روک دیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے بلاول بھٹو اور زائرین کے درمیان حصار بنا لیا مگر جب بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کرنے کیلئے آگے بڑھے تو زائرین نے یک زبان ہو کر کہا کہ یہاں سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں۔