اسلام آبا د (نیوزڈیسک )17 برس تک ایک کہکشاں کی تلاش میں ناکام رہنے والے آسٹریلوی سائنسدان اجرامِ فلکی کو دیکھنے والی دوربین سے ٹکرانے والے پراسرار ریڈیو سگنلز کا راز جاننے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔سائنسدانوں کو پتہ چلا ہے کہ سنگل ان کے باورچی خانے میں موجود مائیکرو ویو اوون سے خارج ہو رہے تھے۔یہ دریافت پی ایچ ڈی کرنے والی طالبہ ایملی پیٹروو نے کی جنھوں نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ پارکر نامی دوربین کو یہ سگنل صرف دفتری اوقات کے دوران ہی موصول ہو رہے تھے۔یہ سگنل یا شعائیں جنھیں ’پریٹونز‘ کہا جاتا ہے اس وقت مائیکرو ویو سے خارج ہوتی تھیں جب عملے کے ارکان بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا دروازہ مقررہ وقت سے قبل ہی کھول لیتے تھے۔اگرچہ ایملی نے جنوری میں ہی اس بات کا پتہ چلا لیا تھا تاہم یہ حال ہی میں اس وقت سامنے آئی جب ان کا مقالہ ’پارکر ریڈیو دوربین میں پریٹون کے منبع کی تلاش‘ شائع ہوا۔اس مقالے میں وہ اس نتیجے پر پہنچیں کہ اگر درست حالات میسر ہوں تو مائیکرو ویو اوون سے بھی پریٹون شعائیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔انھوں نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ’اگر آپ چلتے ہوئے مائیکروویو اوون کا دروازہ کھول لیں تو ایسے مخصوص سگنلز پیدا ہو سکتے ہیں جن کی وجہ سے پارکر دوربین کو وہ عجیب و غریب سگنل ملتے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ یہ دریافت وہاں کام کرنے والے سبھی افراد کے لیے حیران کن تھی۔