اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

شہبازشریف نے ایک ہی ہسپتال کا تین مرتبہ افتتاح کیا،صرف تشہیر پر10کروڑ روپے خرچ کردیئے،اربوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف

datetime 12  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے معاملات کا جائزہ لینے والے عدالتی کمیشن نے اپنی جزوی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ کے معاملات میں اربوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ معاملات کا جائزہ لینے کے لیے کوکب جمال زبیری پر مشتمل عدالتی کمیشن نے جزوی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے

کہ پی کے ایل آئی میں میرٹ اور طریقہ کار کے برعکس بھرتیاں کی گئیں، ڈاکٹر سعید اختر، ان کی بیگم اور زیادہ تر عملہ الشفا ہسپتال سے لیا گیا، سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ہسپتال کا تین مرتبہ افتتاح کیا اور تشہیر کے لئے 10 کروڑ روپے صرف کئے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نجی سوسائٹی بناکر حکومت پنجاب سے غیر قانونی طور پر عطیات وصول کئے، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب قائم کر کے پیپرا رولز نظر انداز کئے اور تعمیر کا ٹھیکہ دے دیا، میڈیکل آلات کی خریداری کا ٹھیکہ بھی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کودے دیا، ابتدائی تعمیر اور میڈیکل آلات کی خریداری کاابتدائی ٹھیکہ 13 ارب کا تھا جسے بڑھا کر 19 ارب کر دیا گیا، مزید چار ارب روپے مانگے جا رہے ہیں۔عدالتی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے غیر قانونی طور پر نجی کمپنی زیڈ کے بی کو آٹھ ارب کا غیر قانونی تعمیر کا ٹھیکہ دے دیا، پے کے ایل آئی کے بورڈآف گورنر کے ممبر ظاہر خان زیڈ کے بی کا مالک ہے، زیڈ کے بی نے میٹرو بس کے لئے پنجاب میں تعمیراتی ٹھیکے حاصل کئے، طے شدہ معاہدے کے تحت انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ہسپتال کو 131 بیڈ مکمل کرکے دینے تھے لیکن 31دسمبر 2017ء تک 16 بیڈ دئیے، معاہدے کے برعکس 12 میں سے 2 آپریشن تھیٹر فراہم کیے اور وہ بھی غیر معیاری ہیں۔

ناقص میٹریل اور معاہدے کی خلاف ورزی کے باوجود پی کے ایل آئی نے اسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو پیسوں کی مکمل ادائیگی کر دی۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پی کے ایل آئی بورڈ آف گورنر کے چیئرمین تھے،شہباز شریف کی منظوری سے معاہدہ جات طے پائے، رقوم کی ادائیگی کی گئیں،

پی کے ایل آئی کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے 80 کروڑ کی رقم کی ادائیگی کے باوجود پہلا مرحلہ بھی مکمل نہیں کیا جا سکا۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پی کے ایل آئی، زیڈ کے بی اوراندرون بیرون آڈیٹرز کی چھان بین کی جائے۔عدالتی کمیشن کو ہسپتال اور کمپنیوں کے ریکارڈ تک رسائی دی جائے۔ عدالتی کمیشن کی معاونت کے لئے ماہرین کی خدمات دی جائیں۔



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…