اسلام آباد (این این آئی)نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی بھرپور مدد کریں گے ٗآزادی اظہار رائے کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی ٗشفاف اور آزادانہ الیکشن کا انعقاد ہماری ذمیداری اور منتخب حکومت کو اقتدار کی منتقلی مینڈیٹ ہے ٗ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ٗہمارے پاس 28 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کئی صلاحیت ہے، تمام پاور ہاؤسز چل رہے ہوں اور ڈیمز میں پانی موجود ہو تو
28 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ٗفنی خرابی کی وجہ سے بجلی نہیں بن پا رہی، بجلی کو ٹرانسمٹ کرنے کیلئے بھی سسٹم بہتر نہیں ہے ٗ جون میں بجلی کی طلب 23 سے 24 ہزار میگا واٹ ہے، دو ہزار میگا واٹ کے فرق سے اتنی زیادہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے ۔منگل کو وزیر خزانہ شمشاد اختر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی ظفر نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہاکہ شفاف اور آزادانہ الیکشن کا انعقاد ہماری ذمیداری اور منتخب حکومت کو اقتدار کی منتقلی مینڈیٹ ہے اور پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے توانائی علی ظفر نے ملک میں لوڈ شیڈنگ کی 4 بڑی وجوہات بتاتے ہوئے کہاکہ لوڈ شیڈنگ کی پہلی وجہ بجلی کی پیداوار طلب سے کم ہونا ہے، لوڈ شیڈنگ کی دوسری وجہ فنی خرابی ہے، لوڈ شیڈنگ کی تیسری وجہ پانی قلت اور چوتھی وجہ ٹرانسمیشن کی خرابی اور نقصانات ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس 28 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کئی صلاحیت ہے، تمام پاور ہاؤسز چل رہے ہوں اور ڈیمز میں پانی موجود ہو تو 28 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی تین مرحلوں کے بعد عوام تک پہنچتی ہے، بجلی پیداوار، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے مرحلے سے گرزتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس بجلی بنانے کی صلاحیت تو ہے لیکن فنی خرابی کی وجہ سے بجلی نہیں بن پا رہی، بجلی کو ٹرانسمٹ کرنے کے لیے بھی سسٹم بہتر نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ کچھ پلانٹ خراب ہو جاتے ہیں اور ڈیموں میں پانی کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔وفاقی وزیر برائے توانائی نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ 21 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے اور جون میں بجلی کی طلب 23 سے 24 ہزار میگا واٹ ہے،
دو ہزار میگا واٹ کے فرق سے اتنی زیادہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا مینڈیٹ کلیئر ہے کہ کسی قسم کی الزام تراشی نہیں کریں گے اور وزارتوں میں آنے والی حکومتوں کے لیے گائیڈ لائن دے کر جائیں گے۔نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال آپ کے سامنے ہے لیکن آئی ایم ایف کے پاس جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ نگران حکومت مذاکرات کر سکتی ہے نہ کوئی معاہدہ کر سکتی ہے۔