پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

نیب نے سب سے زیادہ وصولیاں فوجی جرنیلوں سے کی دوسرے نمبر پر بیوروکریسی اور تیسرے نمبر پر سیاستدان فضل الرحمن کھل کر سامنے آگئے، سول ملٹری کشیدہ تعلقات کا ذمہ دار فوج کو قرار دیدیا

datetime 12  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ خود پر ہونے والی نتقید میں اپنی کمزوری تلاش کرتا ہوں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں مطالبہ کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بتائے کہ کن لوگوں سے کتنی وصولیاں کیں۔

انہوں نے کہاکہ اسمبلی میں پیش کردہ نیب کے جواب میں سب سے زیادہ وصولیاں فوجی جرنیلوں، دوسرے نمبر بیوروکریسی اور تیسرے نمبر پر سیاستدانوں کے نام آئے۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ سیاستدانوں کو اتنا بدنام کی جاتا ہے کہ جیسے پورے ملک کا پیسہ صرف سیاستدانوں نے کھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کردار کی صداقت اور صفائی کا قائل ہیں، کچھ کمزوریاں ہمارے اندر بھی ہوتی ہیں لیکن ایسی کمزوریاں دوسرے میں زیادہ ہیں، اگر ملک کو صحیح سمت پر چلانا ہے تو اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہو گی۔میڈیا کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں آزاد صحافت ہے، میڈیا کی آزادی کا یہ مقصد نہیں کہ ہم مادر پدرآزادی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد خوشحال معیشت ہوتی ہے، پاکستان میں خرابیوں کے بہت سے مناظر ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوںنے کہاکہ فوج ایک ادارہ ہے جو ناصرف ناگزیر بلکہ ریاست اور سرحدوں کا تحفظ کرتا ہے لیکن جھگڑا اس وقت جنم لیتا ہے جب فوج سیاست میں حصہ لے۔واضح رہے کہ آج پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل بغاوت ہو چکی تھی اور سویلین حکومت کے پاس کوئی پاور نہیں تھی۔ منگل کو اسلام آباد میں آزادی اظہار رائے کو درپیش خطرات اور آئندہ انتخابات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے

ہوئے پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے بڑی خاموشی کے ساتھ کو (بغاوت) ہوچکا ہے ٗیہ گزشتہ تمام بغاوتوں سے مختلف ہے، سویلین حکومت کے پاس پاور نہیں تھی، وزیر اعظم کے احکامات کو ٹویٹ کے ذریعہ رد کیا گیا، خارجہ امور پر بھی ٹویٹ کی گئی، کچھ بڑے چینلز کو آف ائیر کیا، کچھ اخبارات کو راتوں رات ٹھیلوں سے غائب کیا گیا، سوشل میڈیا پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈان لیکس میں سول حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ معاملات پر صرف تحفظات کا اظہار ہی کیا تھا، تحفظات سے قومی سلامتی کیسے متاثر ہوگئی، سول اور ملٹری میں اتفاق رائے نہیں ہے، پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی سول اور ملٹری تعلقات میں پل کا کردار ادا کرے، سابق فوجی سربراہ کی نوے ایکڑ زمین سے متعلق ٹویٹ کی شدید مذمت کرتا ہوں، توہین عدالت اور

سائبر کرائم ایکٹ میں ترامیم ہونی چاہیے، آرٹیکل 184 تین سے متعلق پارلیمان کو قانون سازی کرنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ وہ ادارے جو صحافیوں پر بغیر ثبوت کے الزامات لگاتے ہیں اس معاملے پر بھرپور احتجاج کیا جانا چاہیے۔فرحت اللہ بابر نے آزاد اظہار رائے پر بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھایا جائے ٗ پارلیمنٹ ان افراد کو بھی بلائے جن پر الزامات لگائے گئے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…