لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) حمزہ شہباز اور ان کی مبینہ اہلیہ عائشہ احد نے ایک دوسرے کے خلاف تمام کیسز واپس لے لیے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دونوں فریقین کے درمیان معاملات طے پاچکے ہیں اب دونوں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہیں کریں گے اور جن شرائط پر حمزہ شہباز اور عائشہ احد میں مفاہمت ہوئی وہ میڈیا پر موضع بحث نہیں بنے گا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عائشہ احد پر مبینہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز اور ان کی اہلیہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد عدالت میں پیش ہوئیں۔چیف جسٹس نے عائشہ احد اور حمزہ شہباز کو چیمبر میں بلا یا اور کہا کہ ایک باپ کی حیثیت سے آپ دونوں کو چیمبر میں آنے کا کہہ رہے ہیں، جو بات آپ کھلی عدالت میں نہیں بتانا چاہتے وہ چیمبر میں بتائیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے تقریبا ایک گھنٹے چیمبر میں دونوں کا مقف سنا جس کے بعد چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں آکر فیصلہ لکھوایا کہ حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوگیا ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کیسز واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے یہ بھی حکم دیا کہ عائشہ احد اور حمزہ شہباز کیدرمیان جن شرائط پر مفاہمت ہوئی ان پر وہ دونوں میڈیا پر بات نہیں کرینگے۔عدالت کے فیصلے کیبعد کورٹ سے باہر آنے پر صحافی نے حمزہ شہباز سے سوال کیا کہ کیا آپ عدالتی فیصلے سے مطمن ہیں؟ اس پر حمزہ نے جواب دیا اللہ کا شکر ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کیکیس میں ثالث بننے کی پیشکش کردی اور کہا کہ اگر حمزہ شہباز شادی سے انکار کر رہے ہیں تو پنجاب سے باہر کی جے آئی ٹی تشکیل دے دیتے ہیں۔عائشہ احد نے عدالت میں بتایا تھا کہ میری حمزہ شہباز سے 2010 میں شادی ہوئی، اس موقع پر حمزہ شہباز نے خاتون کے دعوے کو مسترد کر دیا۔سماعت کے دوران حمزہ شہباز کے وکیل زاہد بخاری نے دلائل دینے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے انہیں روک دیا اور کہا کہ میں دونوں متاثرہ فریقین کا موقف سننا چاہتا ہوں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ معاملہ بیٹھ کر حل نہیں کرنا تو پنجاب کے باہر سے جے آئی ٹی بنا دیتا ہوں، آپ پنجاب کے با اثر لوگ رہے ہیں اس لیے انویسٹی گیشن باہر کے لوگوں سے کرائی جائے گی، انویسٹی گیشن میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے لوگ بھی شامل ہوں گے۔اس موقع پر بینچ کے دیگر ججز نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو مشورہ دیا کہ چیف جسٹس کی بات مانیں۔چیف جسٹس نے حمزہ شہباز سے مکالمہ کیا کہ اگر آپ طلاق دینا چاہتے ہیں تو یہ آپ کا شرعی حق ہے،اگر آپ نے شادی نہیں کی ہے تو بھی آپ کو پورا حق ہے، اگر نکاح نامہ رجسٹرڈ نہیں بھی ہوا تو نکاح 2 گواہان کی موجودگی میں ہوجاتا ہے، غیر کسی کو سنے کوئی فیصلہ نہیں ہوگا۔