لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے گاڑی کے آگے لیٹنے والے شہری کی فریاد سن لی ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ رجسٹری سے فانٹین ہاؤس کیلئے روانہ ہوئے تو ایک شہری چیف جسٹس پاکستان کی گاڑی کے آگے لیٹ گیا تھا ،واپسی پر چیف جسٹس نے شہری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری بلا لیا ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سب کی سنتا ہوں آپ کو گاڑی کے آگے لیٹنے کی کیا ضرورت تھی۔
سائل منور احمد نے بتایا کہ 1996 میں مجھے ریٹائرکردیا تھا،بہت دھکے کھائے لیکن کسی نے نہیں سنی ،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی دیر بعدکیوں درخواست دے رہے ہیں،آپ کو سروس ٹریبونل سے رابطہ کرنا چاہئے تھا،چیف جسٹس بلوچستان آپ کا کیس سن لیں گے ۔دریں اثناء چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثارنے اپنی بیٹی کے ہمراہ فانٹین ہاؤس کادورہ کیا جہاں انہیں ذہنی مریضوں کودی جانیوالی طبی سہولتوں پربریفنگ دی گئی جبکہ انہوں نے کچن کے ناقص انتظانات پر انتظامیہ کو ڈانٹ پلا دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارجب فانٹین ہاؤس کے دورہ پر آئے تو ایک خاتون مریضہ نے ان سے عید پر گھر جانے کی خواہش کا اظہار کر دیااور کہا کہ عید پر بھی گھر والے یہاں ملنے نہیں آتے اس لئے میں گھر جانا چاہتی ہوں ۔جس پر چیف جسٹس بولے آپ اس عیدپرضرورگھرجائیں گی۔انہوں نے خواتین سے پوچھاآپ کوکیاچاہیے؟جس پر ایک خاتون بولی مجھے عید پر ایک پرفیوم چاہیے ان کا کہنا تھا ٹھیک ہے آپ کو مل جائے گا،خاتون مریضہ پھر بولی نہیں مجھے دو پرفیوم چاہیے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا آپ کو دو پرفیوم مل جائیں گے،وہ مریضہ کا پھر سے کہنا تھا کہ نہیں مجھے دو بڑے والے پرفیوم چاہیے۔جس پر ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ کو ساتھ چوڑیاں بھی چاہیے تو وہ بولی نہیں باقی کی سب چیزیں ہیں آپ صرف دو بڑے پرفیوم دلا دیں۔جس پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے فانٹین ہاؤس کو ایک لاکھ روپے کا عطیہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام خواتین مریضوں کو چوڑیاں اور پرفیوم دینے کا حکم بھی دے دیا۔