لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس میاں چاقب نثار نے خدیجہ صدیقی کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ بار کی قرارداد پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ملزم کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے سپریم کورٹ کے خلاف قرارداد کیسے پاس کروائی، اگر کسی وکیل کی بیٹی کے ساتھ ایسا ہوتا تو کیا آپ کا رویہ یہی ہوتا، سپریم کورٹ نے خدیجہ صدیقی کیس جسٹس آصف سعید خان کھوسہ پر مشتمل بنچ کو بھجوادیا ہے۔
اتوار کو چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کیس کے ملزم کی بریت کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس نے خدیجہ صدیقی کے معاملے پر ہائی کورٹ بار کی قرارداد پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سپریم کورٹ کے خلاف قرارداد کیسے پاس کروائی۔ چیف جسٹس نے ملزم کے والد سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کے خلاف مہم کس طرح چلائی، اگر کسی وکیل کی بیٹی کے ساتھ ایسا ہوتا تو کیا آپ کا رویہ یہی ہوتا۔سماعت کے دوران قانون کی طالبہ خدیجہ نے عدالت کو بتایا کہ میری کردار کشی کی جارہی ہے، مجھے انصاف فراہم کیاجائے، ٹرائل کورٹ میں میری کردار کشی کی گئی اس کا مداوا کون کرے گا۔عدالت عظمی نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے خدیجہ صدیقی کی اپیل جسٹس آصف سعید خان کھوسہ پر مشتمل بنچ کو بھجوادی اور فریقین کو ہدایت کی کہ وہ بیان بازی سے گریز کریں۔