اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد کے اس کالج ٹیچر جس پر طالبہ کو ہراساں کرنے کا الزام تھا ، کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت کیڈ نے ایک ٹیچر کو بحریہ کالج کی طالبہ کو پریکٹیکل امتحانات کے دوران ہراساں کرنے پر معطل کر دیا ہے۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل حسنات قریشی نے پروٹیکشن آف وویمن اگینسٹ ہراسمنٹ ایٹ ورک پلس ایکٹ 2010 کے تحت اس ٹیچر کیخلاف انکوائری منظم
کرنے کے لئے ایف ای ڈی کو حکم دیا ہے۔ کالج کی بہت ہی کم عمر طالبہ نے رپورٹ کی ہے ان کو امتحان کے دوران معائنہ کار نے ہراساں کیا تھا۔طالبہ نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے اس معائنہ کار کی نازیبا حرکتوں کے بارے میں بتایا تھا ۔ بحریہ کالج کے پرنسپل اقبال جاوید نے 28 مئی کو فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ( ایف بی آئی ایس ای ) کو اس ٹیچر کے خلاف شکایت درج کرواتے ہوئے کہا تھا کہ مئی 24 ، 26 اور 27 کو پریکٹیکل امتحان کے معائنہ کار نے طالبہ کو ہراساں کیا تھا اور طالبات امتحان میں ناکام ہونے جانے کے ڈر سے اس کے خلاف براہ راست رپورٹ نہ کروا سکیں، لیکن انہوں نے ٹیچرز اور وویمن سٹاف کو اس کے بارے میں شکایت کی تھی اور ہم یہ درخواست کرتے ہیں کہ اس ٹیچر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مستقبل میں طالبہ کے لئے خاتون معائنہ کار کی امتحان کے دوران سہولت حاصل کی جائے تاکہ اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے ۔دریں اثنا وفاقی نظامات تعلیم کے زیر انتظام چلنے والے اداروں سے منسلک ایک پروفیسر نےگفتگو میں کہا کہ اس سارے معاملے میں انتظامی غلطی یہ تو دکھائی دے رہی ہے کہ ایک ایسے استاد کو دوبارہ طالبات کے کالج بھجوایا گیا جس پر جنسی ہراسگی کے الزامات پہلے بھی لگ
چکے اور جس کا وہاں جانا ممنوع تھا لیکن اس سے بڑی غلطی یہ ہے کہ بورڈ پریکٹیکل کے دوران ریزیڈنٹ انسپیکٹر تعینات نہیں کرتا جو کہ دراصل سکول کا پرنسپل ہوتا ہے۔پرنسپل ہی صورتحال پر درست انداز میں نظر رکھ سکتا ہے اور اگر کچھ ہو رہا ہو تو اس پر فوری ایکشن لے سکتا ہے۔ لیکن یہ سامنے ہے چونکہ پرنسپل کو بھی قواعد کے مطابق ڈیوٹی کے لیے پیسے دینے پڑیں گے اور اس وجہ سے بورڈ یہ کوتاہی مسلسل بنیادوں پر کرتا چلا آرہا ہے۔