پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

آپ نے عوام سے کیا گیا کونسا وعدہ پورا کیا ؟ چیف جسٹس کے سوال پر شہباز شریف نے ایسا جواب دیدیا کہ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں 

datetime 3  جون‬‮  2018 |

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے 56 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو بات کرنی ہوگی، ملک میں قانون کی عملداری چلے گی، مجاہد شیر دل کو اتنی تنخواہ کیوں دی جارہی ہے،میں آپ کے جواب سے غیرمطمئن ہوں، یہ پیسہ واپس آنا چاہیے، آپ کریں یا جن لوگوں نے یہ پیسہ لیا ہے جس پر شہباز شریف نے کہا آپ مجھے کل بلالیں میں تفصیل لے کر آ ئو ں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ جو بھی فیصلہ کریں گے مجھے قبول ہے، آپ ملک کی عدالت کے سب سے بڑے جج ہیں، میرے خلاف کرپشن کا ایک دھیلہ بھی نکل آئے تو سزا کے لیے تیار ہوں۔ اتوار کو 56 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران طلب کیے جانے بعد شہباز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ایسی کمپنیاں پہلی بار نہیں بنائی گئیں، ماضی میں بھی ایسی کمپنیاں بنائی گئی تھیں۔چیف جسٹس نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ مجاہد شیر دل کو اتنی تنخواہ کیوں دی جارہی ہے، ان میں کیا خوبی ہے کہ انہیں 10 لاکھ روپے تنخواہ دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ لوگ آپ سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں جس پر شہباز شریف نے درخواست کی کہ مجھے بات کرنے کا موقع دیا جائے، آپ جو بھی رولنگ دیں گے قبول ہوگی۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیشی پر آئے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ بتائیں آپ نے عوام سے کیا گیاکون سا وعدہ پورا کیا؟شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے بولنے کا موقع تو دیا جائے میں نے اربوں روپے کی بچت کی ۔160ارب روپے سے ایک ڈھیلہ بھی کم ہوا تو جوچاہیں سزا دیں،چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ آپ نہ بھی بات کریں تو آپ کو کرنی پڑے گی یہ لوگ آپ سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نہ بھی کریں تو آپ کو بات کرنی ہوگی، ملک میں قانون کی عمل داری چلے گی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے عوام سے کیا گیا

کون سا وعدہ پورا کیا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں نے 160 ارب روپے کی بچت کی اور ایک دھیلہ بھی کم ہو تو جو مرضی سزا دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں آپ کے احتساب کے لیے نہیں بیٹھا، احتساب کے لیے کوئی اور ادارہ ہے وہ اپنا کام کرے گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گزشتہ کئی برس سے آپ کا ہی دور رہا ہے، کیپٹن (ر)عثمان کو صاف پانی کمپنی میں 14 لاکھ روپے تنخواہ کس قانون کے تحت دی گئی

جس پر شہباز شریف نے کہا کہ آپ مجھے کل بلالیں میں تفصیل لے کر آ ئو ں گا۔شہباز شریف نے کہا کہ جو بھی فیصلہ کریں گے مجھے قبول ہے، آپ ملک کی عدالت کے سب سے بڑے جج ہیں، میرے خلاف کرپشن کا ایک دھیلہ بھی نکل آئے تو سزا کے لیے تیار ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی ذات کو کیوں بار بار لے آتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں نے آپ کو مخصوص سوال کے جواب کے لیے بلایا ہے،

کمپنیوں میں 25،25 لاکھ پر ان لوگوں کو کیوں رکھا گیا۔چیف جسٹس نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے جواب سے غیرمطمئن ہوں، یہ پیسہ واپس آنا چاہیے، آپ کریں یا جن لوگوں نے یہ پیسہ لیا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان اور شہباز شریف کے گرما گرمی بھی ہوئی۔شہباز شریف نے جذبات میں آکر کہا کہ مجھے کسی کتے نے کاٹا تھا جو میں بچت کرتا رہا ہوں تاہم انہوں نے اپنے الفاظ پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ‘معافی چاہتا ہوں سخت الفاظ واپس لیتا ہوں ۔

موضوعات:



کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…