لاہور ( این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شیخ زید ہسپتال کے لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر کی بندش کا از خود نوٹس لے لیا اور ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے تمام ممبران کو طلب کر لیا۔گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے شیخ زید ہسپتال کے لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر کی بندش کا نوٹس لیا اور حیرت کا اظہار کیا کہ سینٹر کو کس
اتھارٹی کے تحت بند کیا گیا ہے۔چیف جسٹس پاکستان کے استفسار پر چیئرمین شیخ زید ہسپتال نے بتایا کہ اتھارٹی کے چیئرمین وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان اور ارکان میں سیکرٹری صحت بھی شامل ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ اتھارٹی نے جنوری سے اب تک کی رپورٹ کیوں نہیں کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ایک ڈونر کی موت ہوئی ذمہ داروں کو سامنے لانے کی بجائے ٹرانسپلانٹ سینٹر کیسے بند کر دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ الشفا ہسپتال کو مالی فائدہ پہنچانے کے لئے لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر ہی بند کر دیا گیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے تمام ارکان کو طلب کر لیا اور واضح کیا کہ کوئی ایک رکن بھی غیر حاضر نہیں ہونا چاہیے سب کو اطلاع دے دی جائے۔دریں اثنا سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کے لئے مختص 20 ارب روپے کی تفصیلات مانگ لیں جبکہ بھرتی کیے گئے ڈاکٹرز اور عملے کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پی کے ایل آئی کے سربراہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کو بھی پیش ہونے کا حکم دے دیا ۔گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سبراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ کے بارے میں از خود نوٹس کیس کی ۔چیف جسٹس نے عدالتی احکامات کے باوجود پاکستان کڈنی لیور
انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواؤں کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تشویش کا اظہار کیا کہ 35لاکھ روپے پر ایک ڈاکٹر کو رکھا گیا ہے اور ابھی تک ایک بھی آپریشن نہیں کیا گیا۔چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ سنا ہے کہ ڈاکٹر سعید کی اہلیہ بھی وہاں تعینات کی گئی ہیں ۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی کے ایل آئی کے بجٹ اور بھرتی کیے گئے ڈاکٹرز اور عملے کی تفصیلات پیش کی جائیں۔