اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تلوار کے زور پر اسلام پھیلنے کا واویلا کرنے والوں کو شاید معلوم نہیں کہ اسلام کے آنے کے بعد دنیا نے ایک ایسے نظام کو دیکھا جو سراپا عدل و انصاف تھا جہاں توحیدورسالت،عبادت ، عدل و انصاف کے نظام کے ساتھ مضبوط معاشی نظام بھی موجود تھا جس میں زکوٰۃ کی مد میں امیروں سے لیکر غریبوں میں تقسیم کے عمل کی بدولت معاشی خوشحالی تھی،
قانونِ مساوات کی بدولت لوگ مطمئن تھے جس کی مثال دین اسلام کے پیغمبر نبی کریم ﷺ نے قائم کی . آپﷺ کی عدالت میں ایک مقدمہ پیش کیا گیا ایک خاتون جس کا نام فاطمہ تھا اس پرچوری کا الزام تھا اور وہ ایک بڑے اثر و رسوخ والے قبیلے سے تعلق رکھتی تھی .آپﷺ نے سماعت کے بعد خاتون کو چوری کا الزام ثابت ہونے پر سزا سناتے ہوئے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر فرمایا، سفارشیں آنے لگ گئیں اور سفارش بھی کون کر رہا تھا حضورﷺ کے قریبی ساتھی، آپ ﷺ نے اس موقع پر ایک ایسا جملہ ارشاد فرمایا جو قیامت تک آنے والی انسانیت کیلئے عدل و مساوات کی اساس و بنیاد قرار دے دیا گیا. آپﷺ نے فرمایا کہ ’’اگر اس فاطمہ کی جگہ میری اپنی بیٹی فاطمہؓ بھی ہوتیں تو میں اس کے ہاتھ بھی کاٹنے کا حکم صادر کرتا‘‘. یوں اسلام کے اولین دور میں ہی آپﷺ نے سفارش کو رد کرتے ہوئے عدل و انـصاف کا ایک معیار قائم کر دیا جس کو آپﷺ کے بعد آنے والے خلفائے راشدین ، صحابہ ؓاور نیک اور عادل مسلمان حکمرانوں نے اپنا یا جس کی بدولت دین اسلام کو تقویت ملتی رہی اور دنیا میں اسلام کا غلبہ ہوا۔ ایسا ہی آج نظارہ دنیا نے پاکستان کی سب سے اعلیٰ عدالت میں اس وقت دیکھا جب چیف جسٹس نے ایک اعلیٰ پولیس افسر کی سفارش کرنے پر اپنے ہی داماد خالد رحمان کو عدالت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے
سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں ڈی آئی جی پنجاب ہائی وے پٹرول غلام محمود ڈوگر کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی جانب سے سفارش کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی سفارش کرنے پر اپنے داماد خالد رحمان کو فوری طور پر طلب کر لیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمودڈوگر پر سخت اظہار
برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتائیں کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے رشتے دار سے مجھے سفارش کروائی جاسکتی ہے، آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد خالد سے مجھے سفارش کروانے کی، یہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا، میں جہاد کررہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کروا رہے ہیں۔ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے اپنی اس حرکت پر
عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی لیکن چیف جسٹس نے معافی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی معافی نہیں چاہیے، وہ زرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرنے کا مشورہ دیا۔ چیف جسٹس نے اپنے داماد خالد رحمان کو فوری طور پر سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس کے حکم پر ان کے داماد خالد رحمان تھوڑی ہی دیر میں عدالت میں پیش ہوگئے۔
چیف جسٹس نے داماد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا، آپ میرے بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں چیف جسٹس پاکستان کے سامنے موجود ہیں۔ خالد رحمان نے کہا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کا کہا تھا، ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ میرے بیٹوں اور سابق اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ہی رہنا چاہیے، میں چیف جسٹس سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی کیس کی مزید سماعت چیمبر میں ہوگی۔واضح رہے کہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی کینیڈین شہریت یافتہ سابق اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں شامل کروانے کے خلاف چیف جسٹس سے رجوع کیا تھا۔