کوئٹہ (نیوزڈیسک )قومی احتساب بیورو نے امسال بھی کرپشن کے خاتمے کے عزم کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے بد عنوان عناصر کے خلاف بے لاگ اوربلا امتیاز کاروائیوں کے تسلسل کو برقرار رکھا ہوا ہے ۔ نیب بلوچستان نے سال 2018 کے پہلے کوارٹر میں عوام الناس کی جانب سے ملنے والی کرپشن کی شکایات پر کاروائی کرتے ہوئے 7 ممبران بلوچستان اسمبلی عبیداللہ بابت، رحمت صالح بلوچ، عبدالمالک کاکڑ، اسماعیل گجر ، انیتا عرفان، امیر زمان ، جان محمد جمالی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبیداللہ خٹک،
بریگیڈیر ریٹائرڈ اسد شہزادہ کے خلاف مبینہ کرپشن کی شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائری و تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات کی روشنی میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ افضل جنجوعہ ، بریگیڈئر ریٹائرڈ افتخار مہدی کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی جبکہ سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان علی ظہیر ہزارہ، ڈی جی پلاننگ منظور سرپرہ، سابق چیئرمین بی ڈی اے انور سادات، سابق ایم ڈی واسا حامد لطیف رانا سمیت متعدد دیگر کرپٹ عناصر کے خلاف اربوں روپوں کی مبینہ کرپشن میں ریفرنسز دائر کئے گئے، وزیر خوراک اظہار کھوسہ ، سیکرٹری خوراک نور احمد پیرکانی سمیت 5 افراد گرفتار ہوئے، بلوچستان کے مختلف محکموں میں کرپشن کی نذر ہونے والی رقم بر آمد کر کے 15 کروڑ کا چیک بلوچستان حکومت کے حوالے کیا گیا، جبکہ سال 2018 کے پہلے کوارٹر ہی میں 47 کروڑ ریکور کر کے سوا ارب کی جائیداد یں بھی بلوچستان حکومت کے نام کی گئیں۔اختیارات کے ناجائز استعمال ، اثاثہ جات ، عوام الناس سے دھوکہ دہی ، جعلی ہاؤسنگ اسکیموں میں سادہ لوح لوگوں سے کروڑوں روپے کے فراڈ کے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے تین مختلف کیسز میں کرپٹ عناصر کو احتساب عدالت کوئٹہ کی جانب سے جرمانہ و سزا سنائی گئی ۔بد عنوانی کے تدارک اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل در آمد کرتے ہوئے
ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان مرزا محمد عرفان بیگ نے مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے نیب افسران کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دیں جنہوں نے انٹیلی جنس سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مفرور ملزمان کی معلومات کا تبادلہ کیا ان کوششوں کے نتیجے میں حالیہ دنوں میں اس ضمن میں کافی پیش رفت سامنے آئی ہے۔قومی احتساب بیورو کے قانون این اے او 1999 کے تحت سرکاری محکموں کے قوانین میں بہتری اور نقائص کے خاتمے کے لئے تشکیل دی گئی سابقہ اصلاحاتی
کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ ای فارمز، کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ خزانہ بلوچستان کے پی ایس ڈی پی رولز میں اصلاحات کے لئے بنائی گئی کمیٹیاں بھی متعلقہ محکموں کے ارباب اختیار کے ساتھ ملکر کام کر رہی ہیں۔ کمیٹیوں کی جانب سے حکومت بلوچستان کو دی جانے والی سفارشات اور مجوزہ اصلاحات کی روشنی میں یہ اُمید کی جا سکتی ہے کہ پرانے رولز میں پائے جانے والے نقائص کا خاتمہ کرے، حکومت بلوچستان کے اربوں روپے کرپشن کی نذر ہونے سے بچائے جا سکیں گے۔