اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )عام طور پر پاکستان کے ہر گھر میں بننے والے کھانے میں شامل ہونے والی ایک چیز آپ کو گردوں کے امراض کا شکار بناسکتی ہے، اگر اسے اعتدال میں رہ کر استعمال نہ کیا جائے۔ یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ تحقیق کے مطابق اگر آپ اپنی غذا میں نمک کی زیادہ مقدار چھڑکنے کے عادی ہیں تو اس عادت کے نتیجے میں گردوں کے امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
نمک کا زیادہ استعمال جان لیوا تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کے استعمال کی مقدار میں کمی لاکر جوانی میں گردوں کے جان لیوا امراض خصوصاً کڈنی فیلیئر کا شکار ہونے سے بچا جاسکتا ہے۔ دنیا بھر میں گردوں کے امراض کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور جوانی میں ہی ڈائیلاسز کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ فشار خون گردوں کے فیلئیر کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ نمک کے استعمال اور فشار خون میں واضح تعلق موجود ہے۔ گردے فیل ہونے کی یہ علامات جانتے ہیں؟ بھارت کے انڈین کرانک کڈنی ڈیزیز رجسٹری سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ مقدار میں نمک کا استعمال فشار خون کا باعث بن سکتا ہے اور اگر بلڈ پریشر کو کنٹرول نہ کیا جائے تو کڈنی فیلیئر کا خطرہ بھی بڑھنے لگتا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اعتدال میں رہ کر نمک کا غذا میں استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال سوئیڈن میں ایک تحقیق کے دوران بتایا گیا کہ تھا کہ زیادہ نمک کھانا ذیابیطس جیسے خاموش قاتل مرض کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتا ہے اور ایسے افراد میں یہ خطرہ چار گنا زیادہ ہوتا ہے جو جینیاتی طور پر اس مرض کے لیے آسان شکار ثابت ہوسکتے ہیں۔ زیادہ نمک کھانا ذیابیطس کا خطرہ بڑھائے تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں صرف آدھا چائے کا چمچ اضافی نمک کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 65 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے دن بھر میں چھ گرام نمک کا استعمال صحت کے لیے بہتر قرار دیا ہے جبکہ اس سے زیادہ کھانا بلڈ پریشر اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔