ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہبازشریف نے61کمپنیاں بنا کر متوازی حکومت قائم کی،شریف مافیا نے اربوں روپے قومی خزانہ کو لوٹ کر بنا ئے ،اہم لیگی رہنما نے اپنی بیگم اور بھائی کو بھی اہم عہدوں پر لگادیا،چونکادینے والے انکشافات

datetime 9  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)نیب نے پنجاب حکومت کی طرف سے قائم کئی گئی61کمپنیوں کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا ہے اور ان کمپنیوں کے نام پر شریف مافیا نے اربوں روپے قومی خزانہ کو لوٹ کر بنا ئے ہیں اس حوالے سے مالی حسابات کا ریکارڈ بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیاگیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب نے صاف پانی کی کمپنی کے بورڈ ممبران سے بیانات ریکارڈ کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لئے صوبائی وزیر زعیم قادری کی بیگم اور بھائی کو بھی نوٹسز جاری کئے جائیں گے

اور ان سے کروڑوں روپے کی وصولی بارے وضاحت طلب کی جائے گی اس کے علاوہ دیگر کمپنیوں کے بورڈز ممبران کوبھی طلب کیا جائے گا۔نیب ذرائع سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے حکومت کے متوازی61کمپنیاں تشکیل دی تھیں جن کے نام پر56 ارب روپے سے زائد کے فنڈز قومی خزانہ سے حاصل کئے گئے ہیں۔صوبائی وزارت توانائی کے تحت دس کمپنیاں بنائی گئی تھیں جو درج ذیل ہیں۔1۔پنجاب بائیو انرجی کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ،2۔پنجاب انرجی ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ،3۔قائد اعظم تھرمل پاور کمپنی،4۔پنجاب تھرمل پاور کمپنی،5۔پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی،6۔قائد اعظم پاور کمپنی،7۔قائد اعظم ہائیڈل پاور کمپنی،8۔پنجاب کول پاور کمپنی،9۔پنجاب رنیو ایبل انرجی کمپنی،10۔قائد اعظم ونڈ پاور کمپنی،صوبائی وزارت فشری جنگلات کے تحت ایک نجی کمپنی بنائی گئی تھی جس کا نام ساؤتھ پنجاب فاریسٹ کمپنی وزارت اعلیٰ تعلیم کے زیر اہتمام2کمپنیاں بنائی گئی تھیں جو لاہور نالج پارک لمیٹڈ کمپنی اور پنجاب ایجوکیشن انڈرمنٹ کمپنی ہے۔وزارت پی ایچ ای محکمہ کے زیر اہتمام 3کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں 1۔پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی2۔پنجاب صاف پانی کمپنی،پنجاب کی وزارت انڈسٹری،کامرس اور سرمایہ کاری کے زیر اہتمام 6کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں پنجاب ماڈل بازار کمپنی،2۔فیصل آباد انڈسٹری اسٹیٹ کمپنی،3۔ پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ کمپنی،4۔ پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ کمپنی،ماحولیاتی کمپنی لمیٹڈ،5۔ٹیکنیکل ووکیشن تعلیمی کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔

وزارت آبپاشی کے زیر اہتمام ایک کمپنی بنائی گئی جو ان لینڈ واٹر ایک ٹرانسپورٹ کمپنی،وزارت انسانی ترقی کے زیر اہتمام کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں پنجاب سوشل سیکورٹی ہیلتھ مینجمنٹ کمپنی جبکہ وزارت بلدیات کے زیر اہتمام 20کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں کیپیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی راولپنڈی،2۔کیپیٹل مارکیٹ کمپنی گوجرانوالہ،3۔کیپیٹل مارکیٹ کمپنی فیصل آباد ،کیپیل مارکیٹ مینجمنٹ لاہور،کیپیٹل مارکیٹ ساہیوال اور کیپیٹل مارکیٹ کمپنی سرگودھا شامل ہیں،اس کے علاوہ کیپیٹل مارکیٹ کمپنی ڈی جی خان،کیپیٹل مارکیٹ کمپنی بہاولپور،

کیپیٹل مارکیٹ کمپنی ملتان،کیپیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی ملتان کے علاوہ پارکنگ کمپنی لاہور،پارکنگ کمپنی فیصل آباد،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی لاہور،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی گوجرانوالہ،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی فیصل آباد،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ملتان،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سیالکوٹ،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بہاولپور،ویسٹ مینجمنٹ کمپنی راولپنڈی،پنجاب رول سپورٹ پروگرام اور پنجاب میونسپل ڈویلپمنٹ فنڈ بھی شہبازشریف نے قائم کیا تھا۔دستاویزات کے مطابق وزارت لائیو سٹاک کے زیر اہتمام دو کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں پنجاب ایگریکلچر اینڈ میٹ کمپنی اور پنجاب لائیو سٹاک اینڈ ڈائری ڈویلپمنٹ کمپنیاں شامل تھیں۔

وزارت قدرتی وسائل کے زیر اہتمام ایک کمپنی بنائی گئی جو پنجاب منرل کمپنی کے نام پر رجسٹرڈ کی گئی،وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام 3 عدد کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں انجینئرنگ کنسلٹنسی سروسز پنجاب لمیٹڈ،پنجاب سکل ڈویلپمنٹ کمپنی اور اربن سیکٹر پلاننگ کمپنیاں شامل تھیں۔وزارت صحت کے زیر اہتمام ایک کمپنی بنائی جس کا نام ہے پنجاب ہیلتھ کمپنی لمیٹڈ۔وزارت سپیشل تعلیم کے زیر اہتمام پنجاب فنڈ فار تعمیر نو کے نام پر کمپنی بنائی گئی۔ (پی ایف آر ایس پی) وزارت ٹرانسپورٹ کے زیر اہتمام دو کمپنیاں بنائی گئیں جن میں لاہور ٹرانسپورٹ اور سیالکوٹ ٹرانسپورٹ کمپنیاں شامل ہیں۔سپیشل ہیلتھ کے زیر اہتمام پنجاب ہیلتھ کمپنی کے نام سے ادارہ قائم کیا گیا تھا۔وزارت خواتین کی ترقی کے تحت پنجاب ورکنگ وومن انڈرمنٹ فنڈ قائم کیا گیا تھا،

اس کے علاوہ ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن،پنجاب پاپولیشن کمپنی،پنجاب روڈ انفراسٹرکچر کمپنی،پنجاب انوائرمنٹ کمپنی اور پنجاب کلچر کمپنی کے نام پر 61کمپنیاں رجسٹرڈ کرائی گئی تھیں اور ان کمپنیوں کے نام پر گزشتہ 10سالوں میں60ارب روپے سے زائد کی قومی دولت کی مالی بدعنوانیاں اور کرپشن کی ندر ہوئے تھے۔اتوار کے روز چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت میں ریکارڈ نہ موجود ہونے بارے جھوٹ بولا تھا لیکن نیب نے اب کمپنیوں کا مکمل ریکارڈ عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔شہبازشریف نے عملاً صوبے میں متوازی حکموت قائم کی اور اربوں روپے لوٹے ہیں اور منی لانڈرنگ کرکے دولت بیرون ملک بھجوائی ہے جس کے نیب اور سپریم کورٹ تحقیقات کر رہی ہے جبکہ حکومت پنجاب ان دونوں قومی اداروں کو ریکارڈ فراہم نہیں کر رہی اور حیلے بہانوں کا سہارا لے کر احتسابی عمل سے بچنا چاہتی ہے

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…