ٹیکساس(نیوزڈیسک )مریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو طالبعلم تدریس کے دوران کھڑے رہتے ہیں وہ سبق پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور ان کا دماغ بہتر طور پر کام کرتا ہے اوروہ زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ٹیکساس یونیورسٹی میں کیے جانے والے اس سروے میں دوسری سے چوتھی جماعت کے 300 طالبعلموں کا مطالعہ کیا گیا اور انہیں اسکول کورس پڑھا کر سوالات کے جوابات معلوم کیے گئے جس کے لیے ہاتھ کھڑے کرنے یا پھر بات چیت کا طریقہ استعمال کیا گیا جس کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ جو طالبعلم کھڑے رہ کر کام کرتے ہیں وہ بیٹھے ہوئے طلبا و طالبات کے مقابلے میں 12 فیصد بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں اور یہ فی گھنٹہ تعلیم پر 7 منٹ زائد توجہ کے برابر ہے۔ماہرین کا سروے کے نتائج سے اتفاق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بچوں میں معمولی جسمانی محنت سے بھی حیرت انگیز نتائج برآمد ہوتے ہیں اور اس سے ان کی تعلیمی اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ کھڑے رہ کر کام کرنے والے بچے سبق پر بہتر توجہ دیتے ہیں اور ان کا دوسرے طالبعلموں سے رویہ بھی بہتر ہوتا ہے۔سروے میں شامل ماہرین کے مطابق بچوں کو کھڑے رکھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ان کی کمر اور دیگر اعضا پر زیادہ دباو¿ نہیں پڑتا جب کہ سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو طالبعلم کھڑے رہ کر پڑھتے ہیں وہ موٹاپے کی جانب کم مائل ہوتے ہیں اور روایتی ڈیسک پر بیٹھے ہوئے طالبعلموں کے مقابلے میں زیادہ کیلوریز خرچ کرتے ہیں تاہم ماہرین کی جانب سے بچوں کے لیے ایک خاص قسم کا فرنیچر بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ انہیں موٹاپے سے بھی بچایا جاسکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کلاس روم میں کھڑے رہ کر کام کرنے والے فرنیچر سے فوری طور پر 2 فائدے ہوسکتے ہیں جس میں بچے سبق پر بہتر توجہ دیتے ہیں اور وہ موٹاپے سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔