بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آپ تو بڑے دلیر تھے، کہاں تھے اتنے دن، عدالتوں کو خط لکھتے رہے، جب کہااس وقت سرنڈر کیوں نہیں کیا، چیف جسٹس نے رائو انوار کی حفاظتی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم جاری کر دیا

datetime 21  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی رائو انوار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ رائو انوار آج انتہائی ڈرامائی انداز میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ وہ سفید گاڑی میں منہ پر ماسک لگائے سپریم کورٹ آئے، ان کی گاڑی کو سپریم کورٹ کے اندر داخل ہونے والے دروازے تک خصوصی طور پر لایا گیا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس نے نقیب اللہ قتل کیس کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔ سماعت کے دوران رائو انوار کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل نے عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا ۔چیف جسٹس نے رائو انوار سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ پر اعتماد کیا آپ نے اس وقت سرنڈر کیوں نہیں کیا، آپ بڑے دلیر تھے، کہاں تھے اتنے دن، عدالت نےا ٓپ کو وقت دیا،ہم کمیٹی بنا رہے ہیں جو کچھ کہنا ہے کمیٹی میں کہنا،آپ عدالتوںکو خط لکھ رہے تھے،جو خط لکھے گئے ان کا تاثر درست نہیں، آپ نے عدالت پر اعتبار کیوں نہیں کیا؟آپ کو موقع دیا اب جے آئی ٹی بنا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے رائو انوار کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ رائو انوار کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔ واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوگئے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی راؤ انوار کے ساتھ تھے۔ سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی۔ راؤ انوار چہرے پر ماسک لگا کر عدالت پہنچے۔ نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار سپریم کورٹ میں پیش ہو گئے ہیں۔ رائو انوار سفید رنگ کی گاڑی میں سپریم کورٹ پہنچے ، ان کی گاڑی کو سپریم کورٹ کے

اندرونی داخلی دروازے تک آنے کی خصوصی اجازت دی گئی تھی۔ رائو انوار نے چہرے پر ماسک پہن رکھا تھا جبکہ جیسے ہی وہ وہ گاڑی سے باہر نکلے ، اسلام آباد پولیس کے خصوصی دستے نے داخلی دروازے کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر حصار قائم کر لیا جبکہ رائو انوار کے عین عقب میں اینٹی ٹیررسٹ سکواڈ کے خصوصی اہلکار بھی حفاظت کیلئے ان کے ساتھ موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق رائو انوار کافی دنوں سے اسلام آباد میں ہی موجود تھے ، اور اس سے قبل چیف جسٹس کے نام جو خط رائو انوار کی طرف سے بھیجا گیا تھا وہ بھی اسلام آباد سے ہی سپریم کورٹ بھیجا گیا تھا۔واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی

جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر راؤ انوار کو عدالت طلب کیا تھا تاہم راؤ انوار طویل عرصے سے روپوش تھے۔انہوں نے 2 بار چیف جسٹس کو خط بھی لکھا تھا جس پر عدالت نے انہیں

حفاظتی ضمانت بھی دی تھی۔بعد ازاں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہو گی جبکہ آج ہی رائو انوار کے

خلاف توہین عدالت کیس کی بھی سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…