اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوگئے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی راؤ انوار کے ساتھ تھے۔
سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی۔ راؤ انوار چہرے پر ماسک لگا کر عدالت پہنچے۔ نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار سپریم کورٹ میں پیش ہو گئے ہیں۔ رائو انوار سفید رنگ کی گاڑی میں سپریم کورٹ پہنچے ، ان کی گاڑی کو سپریم کورٹ کے اندرونی داخلی دروازے تک آنے کی خصوصی اجازت دی گئی تھی۔ رائو انوار نے چہرے پر ماسک پہن رکھا تھا جبکہ جیسے ہی وہ وہ گاڑی سے باہر نکلے ، اسلام آباد پولیس کے خصوصی دستے نے داخلی دروازے کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر حصار قائم کر لیا جبکہ رائو انوار کے عین عقب میں اینٹی ٹیررسٹ سکواڈ کے خصوصی اہلکار بھی حفاظت کیلئے ان کے ساتھ موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق رائو انوار کافی دنوں سے اسلام آباد میں ہی موجود تھے ، اور اس سے قبل چیف جسٹس کے نام جو خط رائو انوار کی طرف سے بھیجا گیا تھا وہ بھی اسلام آباد سے ہی سپریم کورٹ بھیجا گیا تھا۔واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان
نقیب اللہ بھی شامل تھا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر راؤ انوار کو عدالت طلب کیا تھا تاہم راؤ انوار طویل عرصے سے روپوش تھے۔انہوں نے 2 بار چیف جسٹس کو خط بھی لکھا تھا جس پر عدالت نے انہیں حفاظتی ضمانت بھی دی تھی۔بعد ازاں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش
نہ ہونے پر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہو گی جبکہ آج ہی رائو انوار کے خلاف توہین عدالت کیس کی بھی سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔